سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 31

پیشاب سے بچنے کا بیان

راوی: ہناد بن سری , وکیع , عمیش , طاؤس , عبداللہ ابن عباس

أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ وَکِيعٍ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی قَبْرَيْنِ فَقَالَ إِنَّهُمَا يُعَذَّبَانِ وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي کَبِيرٍ أَمَّا هَذَا فَکَانَ لَا يَسْتَنْزِهُ مِنْ بَوْلِهِ وَأَمَّا هَذَا فَإِنَّهُ کَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ثُمَّ دَعَا بِعَسِيبٍ رَطْبٍ فَشَقَّهُ بِاثْنَيْنِ فَغَرَسَ عَلَی هَذَا وَاحِدًا وَعَلَی هَذَا وَاحِدًا ثُمَّ قَالَ لَعَلَّهُ يُخَفَّفُ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا خَالَفَهُ مَنْصُورٌ رَوَاهُ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَلَمْ يَذْکُرْ طَاوُسًا

ہناد بن سری، وکیع، عمیش، طاؤس، حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ان دونوں قبروں کے مردوں کو عذاب دیا جا رہا ہے اور یہ لوگ کسی بڑی وجہ کے سبب عذاب نہیں دیئے جا رہے ہیں بلکہ ان میں سے ایک شخص پیشاب سے نہیں بچتا تھا اور دوسرا شخص چغل خوری میں مبتلا رہتا تھا۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھجور کی کی تازہ شاخ منگائی اور اس کو درمیان سے دو ٹکڑے کئے اور ہر ایک مردہ کی قبر پر ایک ایک شاخ گاڑ دی اور فرمایا کہ ہو سکتا ہے کہ جس وقت تک یہ دونوں شاخیں خشک نہ ہوں اس وقت تک ان دونوں شخصوں کے عذاب میں تخفیف ہو جائے۔

It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم passed by two graves and said: ‘These two are being punished, but they are not being punished for something that was difficult to avoid. As for this, he used not to take precautions to avoid (his body or clothes being soiled by) urine, and this one used to walk around spreading malicious gossip.’ Then he called for a fresh palm-leaf stalk and split it in two, and placed one piece on each of the two graves. They said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, why did you do that?’ He said: ‘Perhaps the torment will be reduced for them so long as this does not dry out.” (Sahih) Mansur contradicted him, he reported it from Mujahid from Ibn ‘Abbas, but he did not mention Tawus in it.

یہ حدیث شیئر کریں