سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ پاکی کا بیان ۔ حدیث 4

کیا حاکم اپنی رعایا کی موجودگی میں مسواک کر سکتا ہے؟

راوی: عمرو بن علی , یحیی , ابن سعید , قرة بن خالد , حمید بن حلال , ابوبردة , ابوموسی

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا يَحْيَی وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَی قَالَ أَقْبَلْتُ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِي رَجُلَانِ مِنْ الْأَشْعَرِيِّينَ أَحَدُهُمَا عَنْ يَمِينِي وَالْآخَرُ عَنْ يَسَارِي وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَاکُ فَکِلَاهُمَا سَأَلَ الْعَمَلَ قُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ نَبِيًّا مَا أَطْلَعَانِي عَلَی مَا فِي أَنْفُسِهِمَا وَمَا شَعَرْتُ أَنَّهُمَا يَطْلُبَانِ الْعَمَلَ فَکَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَی سِوَاکِهِ تَحْتَ شَفَتِهِ قَلَصَتْ فَقَالَ إِنَّا لَا أَوْ لَنْ نَسْتَعِينَ عَلَی الْعَمَلِ مَنْ أَرَادَهُ وَلَکِنْ اذْهَبْ أَنْتَ فَبَعَثَهُ عَلَی الْيَمَنِ ثُمَّ أَرْدَفَهُ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا

عمرو بن علی، یحیی، ابن سعید، قرة بن خالد، حمید بن حلال، ابوبردة، ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس وقت میرے ساتھ قبیلہ اشعر کے دو حضرات بھی تھے۔ ان میں سے ایک شخص میرے دائیں جانب اور دوسرا شخص میرے بائیں جانب تھا۔ دونوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنے لئے نوکری دیئے جانے کی خواہش ظاہر کی۔ میں نے کہا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو نبی بنا کر بھیجا ہے۔ مجھ سے ان دونوں میں سے کسی نے اپنے ارادہ کا اظہار نہیں کیا اور نہ ہی مجھ کو اس بات کا علم تھا کہ یہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نوکری مانگنا چاہتے ہیں۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص نوکری کا خواہش مند ہوتا ہے ہم اس کو نوکری نہیں دیتے۔ لیکن ابوموسیٰ تم جاؤ ہم تم کونوکری دیتے ہیں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ابوموسیٰ کو یمن کا حاکم بنا کر بھیجا اور ان کو معاذ کا مددگار مقرر کیا۔

It was narrated from Abu Burdah that Abu Musa said: “I came to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم when he Was using the Siwak and with me Were two men of the Ash’aris — one on my right and the other on my left — who were seeking to be appointed as officials. I said: ‘By the One Who sent you as a Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم with the truth, they did not tell me why they wanted to come with me and I did not realize that they were seeking to be appointed as officials.’ And I could see his Siwak beneath his lip, then it slipped and he said: ‘We do not’ — or; ‘We will never appoint as an official anyone who seeks that. Rather you should go.” So he sent him (Abu Musa) to Yemen, then he sent Muadh bin Jabal to go after him — may Allah be pleased with them. (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں