سنن نسائی ۔ جلد اول ۔ اذان کا بیان ۔ حدیث 645

نماز کے اوقات کے علاوہ اذان دینا

راوی: اسحاق بن ابراہیم , معتمر بن سلیمان , ابوعثمان , ابن مسعود

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ بِلَالًا يُؤَذِّنُ بِلَيْلٍ لِيُوقِظَ نَائِمَکُمْ وَلِيَرْجِعَ قَائِمَکُمْ وَلَيْسَ أَنْ يَقُولَ هَکَذَا يَعْنِي فِي الصُّبْحِ

اسحاق بن ابراہیم، معتمر بن سلیمان، ابوعثمان، ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ حضرت بلال رات کے وقت اذان دے دیتے ہیں تاکہ سونے والے حضرات کو نیند سے بیدار کر دیں اور تہجد پڑھنے والے حضرات کو لوٹا دیں (تا کہ وہ کھانا کھا سکیں) اور وقت فجر ہونے پر وہ اذان نہیں دیتے (اس وجہ سے تم ان کی اذان پر کھانا نہ چھوڑو)

It was narrated from Anas that someone asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم about the time of Subh. The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم gg commanded Bilal to call the Adhan when dawn broke, then the next day he delayed Fajr until it was very light, then he told him to call the Adhan and he prayed. Then he said: “This is the time for the prayer.”

یہ حدیث شیئر کریں