سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ جہاد سے متعلقہ احادیث ۔ حدیث 1002

جہاد کی فرضیت

راوی: کثیر بن عبید , محمد بن حرب زبیدی , زہری , عبیداللہ بن عبداللہ , ابوہریرہ

أَخْبَرَنَا کَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ الزُّبَيْدِيِّ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَکْرٍ وَکَفَرَ مَنْ کَفَرَ مِنْ الْعَرَبِ قَالَ عُمَرُ يَا أَبَا بَکْرٍ کَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ فَمَنْ قَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي نَفْسَهُ وَمَالَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَی اللَّهِ قَالَ أَبُو بَکْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّکَاةِ فَإِنَّ الزَّکَاةَ حَقُّ الْمَالِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا کَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَی مَنْعِهَا فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَکْرٍ لِلْقِتَالِ وَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ

کثیر بن عبید، محمد بن حرب زبیدی، زہری، عبیداللہ بن عبد اللہ، ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خلافت کا منصب سنبھالا اور اہل عرب میں بعض لوگ مرتد اور دین سے منحرف ہو گئے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے ابوبکر آپ کس طریقہ سے لڑائی کریں گے؟ حالانکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھ کو حکم فرمایا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک لڑائی کروں کہ جس وقت تک وہ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ نہ کہہ دیں اور اگر وہ اس کلمہ کا اقرار کر لیں گے تو مجھ سے اپنی جان و مال محفوظ کر لیں گے لیکن اگر کسی شخص کو کوئی ناحق قتل کرے گا یا اس کی (کسی قسم کی) حق تلفی کرے گا تو اس کے عوض اس کی جان و مال لی جا سکتی ہے اور اس کا حساب اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ جو شخص نماز اور زکوة کے درمیان فرق کرے گا میں اس سے ضرور جنگ کروں گا اس لئے کہ زکوة مال کا حق ہے اللہ کی قسم اگر یہ لوگ مجھ کو ایک بکری کا بچہ دینے سے انکار کریں گے جس پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیا کرتے تھے تو میں اس کی عدم ادائیگی پر بھی ان سے لڑائی کروں گا۔ حضرت عمر فرماتے ہیں کہ اللہ کی قسم میں نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سینے کو جہاد کے واسطے کھول دیا اور میں اس بات سے واقف ہوگیا کہ حق یہی ہے۔

Saeed bin Al-Musayyab narrated that Abu Hurairah told
him that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
said: “I have been commanded to fight the people until they say La ilaha illallah (there is none worthy of worship except Allah). Whoever says La ilaha illalláh, his life and his property are safe from me, except by its right (in cases
where Islamic laws apply), and his reckoning will be with Allah.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں