سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ عورتوں کے ساتھ حسن سلوک ۔ حدیث 1320

رشک اور حسد

راوی: حسن بن محمد , عبید بن عمیر , عائشہ

أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَائٍ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ سَمِعْتُ عَائِشَةَ تَزْعُمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يَمْکُثُ عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ فَيَشْرَبُ عِنْدَهَا عَسَلًا فَتَوَاصَيْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ أَنَّ أَيَّتُنَا دَخَلَ عَلَيْهَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلْتَقُلْ إِنِّي أَجِدُ مِنْکَ رِيحَ مَغَافِيرَ أَکَلْتَ مَغَافِيرَ فَدَخَلَ عَلَی إِحْدَاهُمَا فَقَالَتْ ذَلِکَ لَهُ فَقَالَ لَا بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا عِنْدَ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ وَلَنْ أَعُودَ لَهُ فَنَزَلَتْ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَکَ إِنْ تَتُوبَا إِلَی اللَّهِ لِعَائِشَةَ وَحَفْصَةَ وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَی بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا لِقَوْلِهِ بَلْ شَرِبْتُ عَسَلًا

حسن بن محمد، عبید بن عمیر، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس رہتے اور شہد نوش فرماتے۔ میں نے ایک مرتبہ حضرت صفیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مشورہ کیا کہ ہم میں سے جس کسی کے پاس رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائیں تو اس طرح سے کہے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منہ مبارک سے مغافیر کی بُو محسوس ہو رہی ہے (یہ عرب میں پیدا ہونے والا لہسن کی طرح کا ایک پھل ہے جس سے کہ بُو محسوس ہوتی ہے) ہم کو ایسا لگ رہا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے (مذکورہ پھل) مغافیر کھا رکھا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لے گئے دونوں میں سے کسی کے پاس۔ اس نے یہی کہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں میں نے تو شہد پیا ہے حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس اور اب کبھی نہیں پیوں گا۔ اسی وقت آیت کریمہ" يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ لِمَ تُحَرِّمُ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَکَ " نازل ہوئی یعنی اے نبی تم ان چیزوں کو کس وجہ سے حرام کر رہے ہو جن کو اللہ تعالیٰ نے حلال کیا ہے تمہارے واسطے (یعنی شہد کو) اور آیت کریمہ" إِنْ تَتُوبَا إِلَی اللَّهِ " (یعنی اگر تم دونوں توبہ کرتی ہو یعنی حضرت عائشہ صدیقہ اور حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما ) اور یہ آیت کریمہ" وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَی بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا " جب پوشیدہ طریقہ سے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی کسی اہلیہ محترمہ سے ایک بات فرمائی (یعنی یہ بات کہ میں نے آج شہد پی لیا ہے)

‘Aishah said that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم used to stay with Zainab bint Jahsh and drink honey at her house. IIaf and I agreed that if the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم entered upon either of us, she would say: “I perceive the smell of Maghafir (a nasty-smelling gum) on you; have you eaten Maghafir?” He came in to one of them, and she said that to him. He said: “No, rather I drank honey at the house of Zainab bint Jahsh, but I will never do it again.” Then the following was revealed: ‘Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم! Why do you forbid (for yourself) that which Allah has allowed to you.’ ‘If you two turn in repentance to Allah, (it will be better for you)’ about ‘Aishah and Hafsah, ‘And (remember) when the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم disclosed a matter in confidence to one of his wives’ refers to him saying: “No, rather I drank honey.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں