سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ طلاق سے متعلقہ احادیث ۔ حدیث 1495

تین طلاق کے بعد حق رجوع منسوخ ہونے سے متعلق

راوی: زکیریا بن یحیی , اسحاق بن ابراہیم , علی بن حسین بن واقد , ابیہ , یزید , عکرمہ , ابن عباس

حَدَّثَنَا زَکَرِيَّا بْنُ يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ النَّحْوِيُّ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنْسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِنْهَا أَوْ مِثْلِهَا وَقَالَ وَإِذَا بَدَّلْنَا آيَةً مَکَانَ آيَةٍ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا يُنَزِّلُ الْآيَةَ وَقَالَ يَمْحُو اللَّهُ مَا يَشَائُ وَيُثْبِتُ وَعِنْدَهُ أُمُّ الْکِتَابِ فَأَوَّلُ مَا نُسِخَ مِنْ الْقُرْآنِ الْقِبْلَةُ وَقَالَ وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوئٍ وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ أَنْ يَکْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ إِلَی قَوْلِهِ إِنْ أَرَادُوا إِصْلَاحًا وَذَلِکَ بِأَنَّ الرَّجُلَ کَانَ إِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ فَهُوَ أَحَقُّ بِرَجْعَتِهَا وَإِنْ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا فَنَسَخَ ذَلِکَ وَقَالَ الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ

زکیریا بن یحیی، اسحاق بن ابراہیم، علی بن حسین بن واقد، اپنے والد سے، یزید، عکرمہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما ان تین آیات کریمہ" مَا نَنْسَخْ مِنْ آيَةٍ أَوْ نُنْسِهَا نَأْتِ بِخَيْرٍ مِنْهَا أَوْ مِثْلِهَا " یعنی ہم کسی آیت کریمہ کو اس وقت تک منسوخ نہیں کرتے یا نہیں بھلاتے جس وقت تک کہ اس سے بہتر یا اس کے برابر آیت کریمہ نازل نہیں کرتے چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے" وَإِذَا بَدَّلْنَا آيَةً مَکَانَ آيَةٍ وَاللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا يُنَزِّلُ " یعنی جب ہم ایک آیت کو دوسری آیت سے تبدیل کرتے ہیں پھر ارشاد فرمایا گیا" يَمْحُو اللَّهُ مَا يَشَائُ وَيُثْبِتُ وَعِنْدَهُ أُمُّ الْکِتَابِ " یعنی اللہ تعالیٰ مٹاتے ہیں جو چاہتے ہیں اور باقی رکھتے ہیں اور ان کے پاس اصل کتاب ہے اس کے بعد ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ سب سے پہلے قرآن مجید میں سب سے پہلے جو حکم منسوخ ہوا وہ قبلہ تھا۔ اور کہا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے" وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلَاثَةَ قُرُوئٍ وَلَا يَحِلُّ لَهُنَّ أَنْ يَکْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ إِلَی قَوْلِهِ إِنْ أَرَادُوا إِصْلَاحًا "یعنی اور طلاق والی عورتیں انتظار کروائیں اپنے تئیں تین حیض تک اور ان کو حلال نہیں کہ چھپا رکھیں جو پیدا کیا اللہ نے ان کے پیٹ میں اگر ایمان رکھتی ہیں اللہ پر اور پچھلے دن پر اور ان کے خاوندوں کے پہنچتا ہے۔ پھیر لینا ان کا اتنی دیر میں اگر چاہیں صلح کرنی اس آیت کو بیان کر کے فرماتے ہیں کہ یہ معاملہ یوں تھا پھر اللہ تعالیٰ نے منسوخ کیا اس حکم کو اور فرمایا" الطَّلَاقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاکٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ"یعنی طلاق ہے دوبار تک پھر رکھنا موافق دستور کے یا رخصت کرنا نیکی کے ساتھ۔

Ibn ‘Umar said: “I divorced my wife when she was menstruating. ‘Umar went to the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and told him about that. The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم: ‘Tell him to take her back, then iwben she becomes pure, if he wants let him divorce her.” I said to Ibn ‘Umar: “Did that count as one divorce?” He said: “Why not? What do you think if some becomes helpless and behaves foolishly.”
(Sahih)
…..

یہ حدیث شیئر کریں