طلاق سے رجوع کے بارے میں
راوی: بشر بن خالد یحیی بن آدم , ابن ادریس , محمد بن اسحاق , یحیی بن سعید و عبیداللہ بن عمر , نافع , ابن عمر ح زہیر , موسیٰ بن عقبہ , نافع , نافع , ابن عمر
حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ أَنْبَأَنَا يَحْيَی بْنُ آدَمَ عَنْ ابْنِ إِدْرِيسَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ وَيَحْيَی بْنُ سَعِيدٍ وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ ح و أَخْبَرَنَا زُهَيْرٌ عَنْ مُوسَی بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالُوا إِنَّ ابْنَ عُمَرَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَذَکَرَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا حَتَّی تَحِيضَ حَيْضَةً أُخْرَی فَإِذَا طَهُرَتْ فَإِنْ شَائَ طَلَّقَهَا وَإِنْ شَائَ أَمْسَکَهَا فَإِنَّهُ الطَّلَاقُ الَّذِي أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهِ قَالَ تَعَالَی فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ
بشر بن خالد یحیی بن آدم، ابن ادریس، محمد بن اسحاق، یحیی بن سعید و عبیداللہ بن عمر، نافع، ابن عمرح زہیر، موسیٰ بن عقبہ، نافع، حضرت نافع، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل فرماتے ہیں کہ انہوں نے اپنی اہلیہ کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مطلع کیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو حکم دو کہ وہ اس طلاق سے رجعت کر لے اور دوسرے حیض سے پاک ہونے تک وہ اس کو نکاح میں رکھے پھر اگر دل چاہے تو طلاق دے دے اور اگر رکھنا چاہے تو رکھ لے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں اسی طرح سے طلاق دینے کا حکم فرمایا ہے چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے" فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ" یعنی ان کو عدت کے مطابق طلاق دو۔
When Ibn ‘Umar was asked about a man who divorced his wife when she was menstruating, he would say: “If it is the first or second divorce, the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم would tell him to take her back and keep her until she has menstruated again and purified herself, then divorce her before having intercourse with her. But if it was three simultaneous divorces, then you have disobeyed Allah with regard to the way in which divorce should be conducted and your wife has become irrevocably divorced.” (Sahih)
