سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ گھوڑوں سے متعلقہ احادیث ۔ حدیث 1519

گھوڑے کو تربیت دینے سے متعلق

راوی: حسن بن اسمعیل بن مجالد , عیسیٰ بن یونس , عبدالرحمن بن یزید , بن جابر , ابوسلام , خالد بن زید

أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ مُجَالِدٍ قَالَ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَّامٍ الدِّمَشْقِيُّ عَنْ خَالِدِ بْنِ يَزِيدَ الْجُهَنِيِّ قَالَ کَانَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ يَمُرُّ بِي فَيَقُولُ يَا خَالِدُ اخْرُجْ بِنَا نَرْمِي فَلَمَّا کَانَ ذَاتَ يَوْمٍ أَبْطَأْتُ عَنْهُ فَقَالَ يَا خَالِدُ تَعَالَ أُخْبِرْکَ بِمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ فَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ يُدْخِلُ بِالسَّهْمِ الْوَاحِدِ ثَلَاثَةَ نَفَرٍ الْجَنَّةَ صَانِعَهُ يَحْتَسِبُ فِي صُنْعِهِ الْخَيْرَ وَالرَّامِيَ بِهِ وَمُنَبِّلَهُ وَارْمُوا وَارْکَبُوا وَأَنْ تَرْمُوا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ تَرْکَبُوا وَلَيْسَ اللَّهْوُ إِلَّا فِي ثَلَاثَةٍ تَأْدِيبِ الرَّجُلِ فَرَسَهُ وَمُلَاعَبَتِهِ امْرَأَتَهُ وَرَمْيِهِ بِقَوْسِهِ وَنَبْلِهِ وَمَنْ تَرَکَ الرَّمْيَ بَعْدَ مَا عَلِمَهُ رَغْبَةً عَنْهُ فَإِنَّهَا نِعْمَةٌ کَفَرَهَا أَوْ قَالَ کَفَرَ بِهَا

حسن بن اسماعیل بن مجالد، عیسیٰ بن یونس، عبدالرحمن بن یزید، بن جابر، ابوسلام، حضرت خالد بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ جس وقت میرے پاس سے گزرتے تھے تو فرماتے اے خالد! تم آجاؤ اور چل کر ہم دونوں تیر اندازی کریں۔ میں نے ایک دن آنے میں تاخیر کر دی تو وہ فرمانے لگے کہ خالد تم آ جاؤ میں تم کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان مبارک سناتا ہوں۔ چنانچہ میں ان کے پاس آیا تو کہنے لگے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ ایک تیرانداز کی وجہ سے تین آدمیوں کو جنت میں داخل فرمائیں گے۔ ایک تو اس کا بنانے والا جس کی نیت تیر کے بنانے سے خیر اور بھلائی کی اور دوسرا اس کو پھینکنے والا اور تیسرا اس کو تیر دینے والا۔ پس تم لوگ تیر اندازی کرو اور (گھوڑے پر) سواری کیا کرو پھر میرے نزدیک تیراندازی گھوڑ سواری سے بہتر ہے اور تین قسم کے کھیل کے علاوہ کوئی کھیل کھیلنا درست نہیں ہے ایک تو کسی شخص کا اپنے گھوڑے کو تربیت دینا (یعنی تفریح کرنا) اور تیسرے تیر کمان کے ساتھ تیراندازی کرنا اور اس کے علاوہ جس کسی شخص نے تیراندازی سیکھنے کے بعد اس کو چھوڑ دیا تو دراصل اس نے نعمت الٰہی کی ناشکری کی۔ بشرطیکہ اس نے اس کو نفرت کی وجہ سے چھوڑا ہو۔

It was narrated that Abu Dharr said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘There is no Arabian horse but it is allowed to offer two supplications every Sa (end of the night): Allah, You have caused me to be owned by whoever You wanted among the Sons of Adam, and you have made me belong to him. Make me the dearest of his family and wealth to him, or among the dearest of his family and wealth to him.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں