سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ وصیتوں سے متعلقہ احادیث ۔ حدیث 1574

ایک تہائی مال کی وصیت

راوی: محمد بن ولید , محمد بن ربیعہ , ہشام بن عروہ , ابیہ , عائشہ

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ الْفَحَّامُ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَی سَعْدًا يَعُودُهُ فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُوصِي بِثُلُثَيْ مَالِي قَالَ لَا قَالَ فَأُوصِي بِالنِّصْفِ قَالَ لَا قَالَ فَأُوصِي بِالثُّلُثِ قَالَ نَعَمْ الثُّلُثَ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ أَوْ کَبِيرٌ إِنَّکَ أَنْ تَدَعَ وَرَثَتَکَ أَغْنِيَائَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَدَعَهُمْ فُقَرَائَ يَتَکَفَّفُونَ

محمد بن ولید، محمد بن ربیعہ، ہشام بن عروہ، اپنے والد سے، عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میری علالت کے دوران رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری عیادت کے واسطے تشریف لائے تو انہوں نے دریافت کیا کہ کیا تم نے وصیت کی ہے۔ میں نے عرض کیا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کس قدر دولت کی؟ میں نے عرض کیا پوری دولت اللہ کے راستہ میں دینے کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے اپنی اولاد کے واسطے کیا چھوڑا ہے میں نے عرض کیا وہ دولت مند ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم دسویں حصہ کی وصیت کر دو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسی طریقہ سے فرماتے رہے اور میں بھی اسی طریقہ سے عرض کرتا رہا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پھر تہائی دولت کی وصیت کر دو حالانکہ یہ بھی زیادہ ہے۔

It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “If the people were to reduce (their bequests) to one- quarter (of their wealth, that would be better), because the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘One-third, and one-third is much or large.”
(Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں