زیر نظر حدیث میں حضرت علی بن مبارک کے اختلاف کا تذکرہ
راوی: اسحق بن ابراہیم , وکیع , علی بن مبارک , یحیی بن ابوکثیر , محمد بن عبدالرحمن بن ثوبان , جابر بن عبداللہ
أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا وَکِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَکِ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي کَثِيرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ مِنْ الْبِرِّ الصِّيَامُ فِي السَّفَرِ عَلَيْکُمْ بِرُخْصَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَاقْبَلُوهَا
اسحاق بن ابراہیم، وکیع، علی بن مبارک، یحیی بن ابوکثیر، محمد بن عبدالرحمن بن ثوبان، جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک دن ایک شخص کے پاس گزرے جو کہ ایک درخت کے سایہ میں تھا اور اس پر لوگ پانی ڈال رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس شخص کو کیا ہوگیا ہے؟ لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! اس آدمی کا روزہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا سفر میں روزہ رکھنا کوئی نیک کام نہیں ہے۔ تم لوگ اللہ تعالیٰ کی رخصت کو قبول کرو جو اس نے تم کو عطا فرمائی ہے۔
It was narrated from Jabir bin ‘Abdullah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “It is not righteousness to fast when traveling. Take to the concession which Allah, the Mighty and Sublime, has granted you, accept it.” (Sahih)
