سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ روزوں سے متعلقہ احادیث ۔ حدیث 294

زیر نظر حدیث شریف میں راوی غیلان پر اختلاف

راوی: محمد بن بشار , محمد , شعبة , غیلان , عبداللہ بن معبد زمانی , ابوقتادة

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ غَيْلَانَ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيَّ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنْ صَوْمِهِ فَغَضِبَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ رَسُولًا وَسُئِلَ عَمَّنْ صَامَ الدَّهْرَ فَقَالَ لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ أَوْ مَا صَامَ وَمَا أَفْطَرَ

محمد بن بشار، محمد، شعبہ، غیلان، عبداللہ بن معبد زمانی، ابوقتادة رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کس قدر روزہ رکھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سوال سے ناراض ہوگئے (کیونکہ اس شخص کا یہ سوال نامناسب اور بے موقع تھا) اس کو یہ سوال کرنا چاہیے تھا کہ مجھے کس قدر روزے رکھنا چاہیے تاکہ اس کی قوت کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کو حکم شرح ارشاد فرماتے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا غصہ کم کرنے کے واسطے فرمایا ہم لوگ اللہ تعالیٰ کے معبود برحق اور اسلام کے دین ہونے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے رسول ہونے پر رضامند ہیں۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا گیا کہ ہمیشہ روزے رکھنا کیسا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس طریقہ سے کرے تو (گویا کہ) اس نے نہ تو روزہ رکھا اور نہ ہی افطار کیا۔

It was narrated from Abu Qatadah that the Messenger of
Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم was asked about his fasting and he got angry. ‘Umar said: “We are content with Allah as our Lord, Islam as our religion and Muhammad as our Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.” And he was asked about someone who fasted for the rest of his life and said: “He neither fasted nor broke his fast.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں