ایک دن روزہ رکھنا اور ایک دن افطار کرنا کیسا ہے؟
راوی: یحیی بن درست , ابواسماعیل , یحیی بن ابوکثیر , ابوسلمة , عبداللہ بن عمرو
أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ دُرُسْتَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْمَعِيلَ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي کَثِيرٍ أَنَّ أَبَا سَلَمَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ قَالَ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُجْرَتِي فَقَالَ أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّکَ تَقُومُ اللَّيْلَ وَتَصُومُ النَّهَارَ قَالَ بَلَی قَالَ فَلَا تَفْعَلَنَّ نَمْ وَقُمْ وَصُمْ وَأَفْطِرْ فَإِنَّ لِعَيْنِکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَإِنَّ لِجَسَدِکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَإِنَّ لِزَوْجَتِکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَإِنَّ لِضَيْفِکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَإِنَّ لِصَدِيقِکَ عَلَيْکَ حَقًّا وَإِنَّهُ عَسَی أَنْ يَطُولَ بِکَ عُمُرٌ وَإِنَّهُ حَسْبُکَ أَنْ تَصُومَ مِنْ کُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثًا فَذَلِکَ صِيَامُ الدَّهْرِ کُلِّهِ وَالْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا قُلْتُ إِنِّي أَجِدُ قُوَّةً فَشَدَّدْتُ فَشُدِّدَ عَلَيَّ قَالَ صُمْ مِنْ کُلِّ جُمُعَةٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ فَشَدَّدْتُ فَشُدِّدَ عَلَيَّ قَالَ صُمْ صَوْمَ نَبِيِّ اللَّهِ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام قُلْتُ وَمَا کَانَ صَوْمُ دَاوُدَ قَالَ نِصْفُ الدَّهْرِ
یحیی بن درست، ابواسماعیل، یحیی بن ابوکثیر، ابوسلمة، عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے کمرہ میں تشریف لائے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھ کو یہ خبر ملی ہے کہ تم تمام رات عبادت میں مشغول رہتے ہو اور تم دن میں روزہ دار رہتے ہو۔ اس پر میں نے عرض کیا کہ جی ہاں سچ ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم اس طریقہ سے نہ کرو بلکہ تم نیند بھی کرو، عبادت میں بھی مشغول رہو اور تم روزہ رکھو اور افطار بھی کرو کیونکہ تمہارے ذمہ تمہاری آنکھوں کا بھی حق ہے (وہ آرام کرنا چاہتی ہیں) اور تمہارے ذمہ تمہاری اہلیہ کا بھی حق ہے اور تمہارے پاس آنے والے مہمان کا بھی تمہارے ذمہ حق ہے اور ہو سکتا ہے کہ تمہاری لمبی عمر ہو (چنانچہ واقعہ اسی طرح سے پیش آیا کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بہت زیادہ ضعیف العمر ہو کر وفات ہوئے) اور تمہارے واسطے ہر ماہ میں تین روزہ رکھنا کافی ہیں (جب کہ زندگی زیادہ ہوجائے تو اسی قدر روزے کافی ثابت ہوں گے) اور یا ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہیں (مطلب یہ ہے کہ اس قدر اجر و ثواب ہے) کیونکہ ہر ایک نیک عمل کا اجر دس گنا ہوتا ہے میں نے عرض کیا کہ مجھ میں اس سے زیادہ کی قوت ہے۔ اور میں نے اپنے ذمہ سختی کر لی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی شدت اور سختی فرمائی اور ارشاد فرمایا ہر ایک ماہ میں تم تین روزے رکھو اس پر میں نے عرض کیا مجھ میں اس سے زیادہ کی قوت ہے اور میں نے اپنے ذمہ شدت اور سختی کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی شدت کی اور فرمایا کہ حضرت داؤد علیہ السلام کا تم روزہ رکھا کرو۔ میں نے عرض کیا وہ روزہ کیسا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا آدھا زمانہ (یعنی ایک روز روزہ اور ایک روز افطار)۔
It was narrated that ‘Abdullah said: “The Messenger of ….- entered my apartment said: ‘I have been told that you all night (in prayer) and fast fl day.’ I said: ‘Yes (I do).’ He dd: ‘Do not do that. Sleep and nd (in prayer); fast and break !our fast. For your eyes have a – t over you, your body has a
t over you, your wife has a right ver you, your guest has a right ver you, and your friend has a over you. I hope that you will nave a long life and that it will be ufficient for you to fast three days f each month. That is fasting for a fetime, because a good deed is to ten like it.’ I said: ‘I feel
e to do more.’ I was strict, so I s dealt with strictly. He said:
ast three days each week.’ I said: am able to do more than that.’ I was strict, so I was dealt with strictly. He said: ‘Observe the fast of the Prophet of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, Dawud, peace be upon him.’ I said: ‘What was the fast of DawudT He said: ‘Half of a lifetime.” (Sahih).
