سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ زکوة سے متعلقہ احادیث ۔ حدیث 365

گائے بیل کی زکوة ادا نہ کرے تو کیا سزا ہے اس کے متعلق؟

راوی: واصل بن عبدالاعلی , ابن فضیل , عبدالملک بن ابوسلیمان , ابوزبیر , جابر بن عبداللہ

أَخْبَرَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی عَنْ ابْنِ فُضَيْلٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ أَبِي سُلَيْمَانَ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مِنْ صَاحِبِ إِبِلٍ وَلَا بَقَرٍ وَلَا غَنَمٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهَا إِلَّا وُقِفَ لَهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقَاعٍ قَرْقَرٍ تَطَؤُهُ ذَاتُ الْأَظْلَافِ بِأَظْلَافِهَا وَتَنْطَحُهُ ذَاتُ الْقُرُونِ بِقُرُونِهَا لَيْسَ فِيهَا يَوْمَئِذٍ جَمَّائُ وَلَا مَکْسُورَةُ الْقَرْنِ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَاذَا حَقُّهَا قَالَ إِطْرَاقُ فَحْلِهَا وَإِعَارَةُ دَلْوِهَا وَحَمْلٌ عَلَيْهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَلَا صَاحِبِ مَالٍ لَا يُؤَدِّي حَقَّهُ إِلَّا يُخَيَّلُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعٌ أَقْرَعُ يَفِرُّ مِنْهُ صَاحِبُهُ وَهُوَ يَتَّبِعُهُ يَقُولُ لَهُ هَذَا کَنْزُکَ الَّذِي کُنْتَ تَبْخَلُ بِهِ فَإِذَا رَأَی أَنَّهُ لَا بُدَّ لَهُ مِنْهُ أَدْخَلَ يَدَهُ فِي فِيهِ فَجَعَلَ يَقْضَمُهَا کَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ

واصل بن عبدالاعلی، ابن فضیل، عبدالملک بن ابوسلیمان، ابوزبیر، جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص اونٹ یا بیل یا بکریاں رکھتا ہو اور وہ شخص ان کا حق ادا نہ کرے (یعنی زکوة ادا نہ کرے) تو قیامت کے دن وہ شخص ایک ہموار صاف چٹیل میدان میں کھڑا کیا جائے گا اور اس کو کھر والے جانور اپنے کھروں سے روند ڈالیں گے اور سینگ والے جانور اس کو سینگوں سے مار ڈالیں گے اور کوئی ان میں سینگ ٹوٹا ہوا نہ ہوگا۔ ہم لوگوں نے اس پر عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کا کیا حق ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مذکر جانور کو جفتی دینا (اور اس پر عوض نہ وصول کرنا) اور پانی پلانے کا ڈول مانگنے والے شخص کو دینا اور اللہ کے راستہ میں (مراد یہ ہے کہ جہاد میں سواری اور وزن) لانے لے جانے کے واسطے (لینا) اور جو مالدار شخص دولت کا حق نہیں ادا کرے گا تو قیامت کے روز وہ دولت اس کے واسطے گنجا اژدہا بن کر آئے گی اور اس دولت کا مالک اس کو دیکھ کر بھاگنے لگے گا اور وہ اژدہا اس کے ساتھ ساتھ (دوڑتا) ہوگا اور وہ اژدہا کہے گا کہ یہ تیرا خزانہ ہے جس پر کہ تو (دنیا میں) کنجوسی کیا کرتا تھا جس وقت وہ شخص دیکھے گا کہ اب کوئی علاج نہیں رہا (یعنی اس اژدہا سے بچ نکلنے کا کوئی راستہ نہیں رہ گیا) تو وہ مجبور ہو کر وہ شخص اپنا ہاتھ اس اژدہا کے منہ میں ڈال دے گا اور وہ اژدہا اس شخص کے ہاتھ کو اونٹ کی طرح سے چبا لے گا۔

It was narrated that Jabir bin ‘Abdullah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘There is no owner of camels or cattle or sheep who does not give what is due on them, but he will be made to stand for them on the Day of Resurrection in a flat arena, and those with hooves will trample him with their hooves, and those with horns will gore him with their horns. And on that day there will be none that are horniess or have broken horns.’ We said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, what is due on them?’ He said: ‘Lending males for breeding, lending their buckets, and giving them to people to ride in the cause of Allah. And there is no owner of wealth who does not give what is due on it but a bald- headed Shuja’a will appear to him on the Day of Resurrection; its owner will flee from it and it will chase him and say to him: This is your treasure which you used to hoard. When he realizes that he cannot escape it he will put his hand in its mouth and it will start to bite it as a stallion bites.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں