سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ زکوة سے متعلقہ احادیث ۔ حدیث 506

لوگوں سے لپٹ کر سوال کرنا

راوی: قتیبہ , ابن ابورجال , عمارة بن غزیة , عبدالرحمن بن ابوسعید خدری

أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الرِّجَالِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ غَزِيَّةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَرَّحَتْنِي أُمِّي إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ وَقَعَدْتُ فَاسْتَقْبَلَنِي وَقَالَ مَنْ اسْتَغْنَی أَغْنَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَمَنْ اسْتَعَفَّ أَعَفَّهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَمَنْ اسْتَکْفَی کَفَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَمَنْ سَأَلَ وَلَهُ قِيمَةُ أُوقِيَّةٍ فَقَدْ أَلْحَفَ فَقُلْتُ نَاقَتِي الْيَاقُوتَةُ خَيْرٌ مِنْ أُوقِيَّةٍ فَرَجَعْتُ وَلَمْ أَسْأَلْهُ

قتیبہ، ابن ابورجال، عمارة بن غزیة، عبدالرحمن بن ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میری والدہ محترمہ نے مجھ کو ایک دن خدمت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں کچھ مانگنے کے واسطے بھیجا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میری جانب چہرہ انور کر کے ارشاد فرمایا جو کوئی لوگوں سے بے پرواہ ہو جائے (یعنی لوگوں کے مال دولت کی طرف نظر نہ رکھے) تو اللہ تعالیٰ اس کو غنی (مالدار) بنا دیتے ہیں اور جو شخص لوگوں سے بھیک مانگنے سے بچ جائے تو اللہ تعالیٰ اس کو بھیک سے محفوظ رکھتے ہیں اور جو کوئی ایک اوقیہ کے برابر مال ہونے کے باوجود مانگتا ہے تو وہ لپٹ کر مانگنے والا ہے (مراد یہ ہے کہ مانگنے میں بے جا اصرار کرتا ہے) میں نے دل میں سوچا کہ میری اونٹنی یا قوة ایک اوقیہ سے تو بہتر ہے اس وجہ سے میں واپس آگیا اور میں نے بھیک نہیں مانگی۔

It was narrated from ‘Abdur Rehman bin Abu Saeed Al-Khudri that his father said: “My mother sent me to the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and I came to him and sat down. He turned to me and said: ‘Whoever wants to be independent of means, Allah, the Mighty and Sublime, will make him independent. Whoever wants to refrain from asking, Allah, the Mighty and Sublime, will help him to refrain. Whoever wants to be content with his lot, Allah, the Mighty and Sublime, will suffice him. Whoever asks when he has something worth one Uqiyah, then he is being too demanding.’ I said:‘My she-camel Al-Yaqutah is worth more than an Uqiyah,’ so I came back and did not ask him for anything.” (Hasan)

یہ حدیث شیئر کریں