سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ میقاتوں سے متعلق احادیث ۔ حدیث 716

جو آدمی ساتھ میں ہدی نہیں لے گیا ہو تو وہ شخص احرام حج توڑ کر احرام کھول سکتا ہے اس سے متعلقہ حدیث

راوی: یعقوب بن ابراہیم , ابن علیة , ابن جریج , عطاء , جابر

أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَائٌ عَنْ جَابِرٍ قَالَ أَهْلَلْنَا أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ خَالِصًا لَيْسَ مَعَهُ غَيْرُهُ خَالِصًا وَحْدَهُ فَقَدِمْنَا مَکَّةَ صَبِيحَةَ رَابِعَةٍ مَضَتْ مِنْ ذِي الْحِجَّةِ فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَحِلُّوا وَاجْعَلُوهَا عُمْرَةً فَبَلَغَهُ عَنَّا أَنَّا نَقُولُ لَمَّا لَمْ يَکُنْ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلَّا خَمْسٌ أَمَرَنَا أَنْ نَحِلَّ فَنَرُوحَ إِلَی مِنًی وَمَذَاکِيرُنَا تَقْطُرُ مِنْ الْمَنِيِّ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَنَا فَقَالَ فَقَدْ بَلَغَنِي الَّذِي قُلْتُمْ وَإِنِّي لَأَبَرُّکُمْ وَأَتْقَاکُمْ وَلَوْلَا الْهَدْيُ لَحَلَلْتُ وَلَوْ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ أَمْرِي مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا أَهْدَيْتُ قَالَ وَقَدِمَ عَلِيٌّ مِنْ الْيَمَنِ فَقَالَ بِمَا أَهْلَلْتَ قَالَ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَهْدِ وَامْکُثْ حَرَامًا کَمَا أَنْتَ قَالَ وَقَالَ سُرَاقَةُ بْنُ مَالِکِ بْنِ جُعْشُمٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ عُمْرَتَنَا هَذِهِ لِعَامِنَا هَذَا أَوْ لِلْأَبَدِ قَالَ هِيَ لِلْأَبَدِ

یعقوب بن ابراہیم، ابن علیة، ابن جریج، عطاء، جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ہم لوگوں نے صرف حج کا احرام باندھا اس کے ساتھ ہم نے کسی دوسری چیز کی نیت نہیں کی تھی چنانچہ جس وقت ہم لوگ چار ذوالحجہ کی صبح کو مکہ مکرمہ پہنچے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم اپنے حج کی نیت سے حلال ہو جاؤ اور تم عمرہ کر لو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہم لوگوں کی یہ بات پہنچ گئی جس وقت عرفہ کے دن کے (صرف) پانچ دن باقی رہ گئے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہم لوگوں کو احرام کھول دینے کا حکم فرمایا کہ اس طریقہ سے کہ جس وقت ہم لوگ منی پہنچیں گے تو ہم لوگوں کے عضو تناسل سے منی نکل رہی ہو گی۔ (مذکورہ بالا جملہ سے اپنی اپنی بیویوں سے ہم بستری کرنے کی طرف اشارہ ہے یعنی ہم لوگ ہم بستری کرنے کے فوراً بعد بحالت احرام حج کرنے کے واسطے روانہ ہوں گے۔) اس بات پر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطاب بھی فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم لوگوں نے جو کچھ کہا ہے اس کا مجھے علم ہو گیا ہے میں تم لوگوں سے زیادہ نیک عمل اور پرہیزگار ہوں لیکن اگر میرے ہمراہ ہدی نہیں ہوتی تو میں بھی حلال ہوتا اور اگر مجھ کو پہلے ہی اس چیز کا علم ہو جاتا کہ جس چیز کا مجھ کو اب علم ہوا ہے تو میں ساتھ میں ہدی لے کر نہ آتا۔ پھر جس وقت حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ملک یمن سے تشریف لائے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا تم نے کس چیز کی نیت کی ہے؟ انہوں نے عرض کیا جس چیز کی رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نیت فرمائی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اس کے بعد تم لوگ قربانی کا جانور دو اور تم لوگ اس طریقہ سے احرام کی حالت میں رہو پھر سراقہ بن مالک نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا ہمارا یہ عمرہ صرف اسی سال کے واسطے ہے یا ہمیشہ کے واسطے ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہمیشہ کے واسطے۔

It was narrated that Jabir said: “We, the Companions of the Prophet entered Ihram for Hajj only, and nothing else. We came to Makkah on the morning of the fourth of Dhul-Hijjah, and the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم commanded us: ‘Exit Jhram and make it ‘Umrah.’ He heard that we were saying: ‘When there are only five days between us and ‘Arafat he commands us to exit I, and we will go out to Mina with our male members dripping with semen (because of recent intimacy with our wives)?’ The Prophetstood up and addressed us, saying: ‘I have heard what you said. I am the most righteous and the most pious of you, and were it not for the HadI I would have exited Ihram. If I had known what I know now, I would not have brought a HadI.’ And ‘All came from Yemen and hesaid: ‘For what did you enter Ihram?’ He said: ‘For that for which the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم entered Thram.’ Suraqah bin Malik bin Ju’shum said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, do you think that this ‘Umrah of ours is for this year only or for all time?’ He said: ‘It is for all time.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں