صفا اور مروہ کے بارے میں
راوی: عمرو بن عثمان , وہ اپنے والد سے , شعیب , زہری , عرو ة , عائشہ
أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا فَوَاللَّهِ مَا عَلَی أَحَدٍ جُنَاحٌ أَنْ لَا يَطُوفَ بِالصَفَا وَالْمَرْوَةِ قَالَتْ عَائِشَةُ بِئْسَمَا قُلْتَ يَا ابْنَ أُخْتِي إِنَّ هَذِهِ الْآيَةَ لَوْ کَانَتْ کَمَا أَوَّلْتَهَا کَانَتْ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا وَلَکِنَّهَا نَزَلَتْ فِي الْأَنْصَارِ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمُوا کَانُوا يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ الطَّاغِيَةِ الَّتِي کَانُوا يَعْبُدُونَ عِنْدَ الْمُشَلَّلِ وَکَانَ مَنْ أَهَلَّ لَهَا يَتَحَرَّجُ أَنْ يَطُوفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَلَمَّا سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِکَ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوْ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا ثُمَّ قَدْ سَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الطَّوَافَ بَيْنَهُمَا فَلَيْسَ لِأَحَدٍ أَنْ يَتْرُکَ الطَّوَافَ بِهِمَا
عمرو بن عثمان، وہ اپنے والد سے، شعیب، زہری، عرو ة فرماتی ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے اس آیت کریمہ" فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا " کی تفسیر دریافت کی اور عرض کیا اللہ تعالیٰ کی قسم اس سے تو یہی بات ظاہر ہوتی ہے کہ جو شخص ان کا طواف نہ کرے تو اس پر کسی قسم کا کوئی گناہ نہیں ہے وہ فرمانے لگیں کہ تم نے کس قدر غلط بات کی ہے۔ اے میری بہن کے صاحبزادے! اگر اس سے یہی مراد ہوتی جو کہ تم نے سمجھی ہے تو یہ اس طرح سے نازل ہوتی" فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لَا يَطَّوَّفَ بِهِمَا " لیکن اس طرح سے نہیں ہے بلکہ یہ آیت انصار کے متعلق نازل ہوئی تھی۔ اس لئے کہ وہ لوگ مسلمان ہونے سے قبل مناۃ بت کے واسطے احرام باندھا کرتے تھے جس کی وہ مقام مشلّل پر عبادت کیا کرتے تھے اور جو مناة کے واسطے احرام باندھتا وہ صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرنا برا سمجھتا تھا۔ چنانچہ جس وقت انہوں نے اس کے متعلق رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ" إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوْ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا " نازل فرمائی پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی صفا اور مروہ کا طواف مسنون قرار دیا ہے اس وجہ سے کسی آدمی کے واسطے اس کو چھوڑنا درست نہیں ہے۔
It was narrated that ‘Urwah said: “I asked ‘Aishah about the words of Allah, the Mighty and Sublime: ‘So it is not a sin on him who performs Hajj or ‘Umrah (pilgrimage) of the House (the Ka’bah at Makkah) to perform the going (Tawaf) between them (As Safa and Al-Marwah), and (I said): ‘By Allah, there is no sin on anyone if he does not go between As-Safa and Al-Marwah.’ ‘Aishah said: ‘What a bad thing you have said, son of my brother! If this Ayah was as you have interpreted it, there would be no sin on a person if he did not go between them. But it was revealed concerning the Ansar. Before they accepted Islam, they used to enter llzram for the false goddess Manat whom they used to worship at Al Mushallal. Whoever entered Ihrám for her would refrain from going between As-Safaand Al-Ma,wah. When they asked the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم about that, Allah, the Mighty and Sublime, revealed:
‘Verily, As-Safaand Al-Marwah (two mountains in Makkah) are of the Symbols of Allah. So it is not a sin on him who performs Hajj or ‘Umrah (pilgrimage) of the House (the Ka’bah at Makkah) to perform the going (Tawaf) between them (As-Safa and Al-Marwah).’ Then the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم enjoined going between them so no one has the right to refrain from going between them.”(Sahih).
