سنن نسائی ۔ جلد دوم ۔ میقاتوں سے متعلق احادیث ۔ حدیث 930

عرفات میں ٹھہر نے کی فضیلت

راوی: ابراہیم بن یونس بن محمد , وہ اپنے والد سے , حماد , قیس بن سعد , عطاء , ابن عباس , اسامة بن زید

أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُونُسَ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ قَيْسِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَطَائٍ عَنْ ابْنِ عَبَاسٍ أَنَّ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ قَالَ أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ وَأَنَا رَدِيفُهُ فَجَعَلَ يَکْبَحُ رَاحِلَتَهُ حَتَّی أَنَّ ذِفْرَاهَا لَيَکَادُ يُصِيبُ قَادِمَةَ الرَّحْلِ وَهُوَ يَقُولُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ عَلَيْکُمْ بِالسَّکِينَةِ وَالْوَقَارِ فَإِنَّ الْبِرَّ لَيْسَ فِي إِيضَاعِ الْإِبِلِ

ابراہیم بن یونس بن محمد، وہ اپنے والد سے، حماد، قیس بن سعد، عطاء، ابن عباس، اسامة بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں جس وقت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مقام عرفات سے واپس ہوئے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سوار تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو آہستہ چلانے کے واسطے اس کی نکیل کھینچ دی تو اس کے کانوں کی جڑیں پالان کے آگے کے حصہ کے نزدیک ہو گئیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرما رہے تھے اے لوگو! تم لوگ وقار (اور آہستہ) اطمینان و سکون کے ساتھ چلو اس لئے کہ اونٹ کو دوڑانا اور بھگانا کوئی نیک کام نہیں۔

It was narrated from Ibn ‘Abbas that Usamah bin Zaid said:
“The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم departed from ‘Arafat and I was riding behind him. He started trying to rein in his camel until its ears nearly touched the front of the saddle, and he was saying: ‘people, you must be tranquil and dignified, for righteousness does not come by making camels hurry.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں