ان احادیث کا تذکرہ جو کہ سنن کبری میں موجود نہیں ہیں لیکن مجتبی میں اضافہ کی گئی ہیں اس آیت"ومن یقتل مومنا متعمدا: کریمہ کی تفسیر سے متعلق
راوی: ازہر بن جمیل , خالد بن حارث , شعبہ , مغیرة بن نعمان , سعید بن جبیر
أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ بْنُ جَمِيلٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ النَّعْمَانِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْکُوفَةِ فِي هَذِهِ الْآيَةِ وَمَنْ يَقْتُلْ مُؤْمِنًا مُتَعَمِّدًا فَرَحَلْتُ إِلَی ابْنِ عَبَّاسٍ فَسَأَلْتُهُ فَقَالَ نَزَلَتْ فِي آخِرِ مَا أُنْزِلَتْ وَمَا نَسَخَهَا شَيْئٌ
ازہر بن جمیل، خالد بن حارث، شعبہ، مغیرة بن نعمان، سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ اہل کوفہ نے آیت کریمہ (وَمَنْ يَّقْتُلْ مُؤْمِنًا مُّتَعَمِّدًا فَجَزَا ؤُه جَهَنَّمُ ) 4۔ النساء : 93) کے متعلق اختلاف کیا ہے (یعنی یہ آیت کریمہ منسوخ ہے یا نہیں؟) تو میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے ان سے دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا یہ آیت کریمہ تو آخر میں نازل ہوئی ہے اور اس کو کسی آیت نے منسوخ نہیں کیا۔
It was narrated from Salim bin Abi Ja’d that Tbn ‘Abbas was asked about someone who killed a believer deliberately then he repented, believed and did righteous deeds, and followed true guidance. Ibn ‘Abbas said: “There is no way he could repent! I heard your Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: He (the victim) will come hanging onto his killer, with his jugular veins flowing with blood and saying: “Ask him why he killed me.” Then he said: “By Allah, Allah revealed it and never abrogated anything of it.” (Sahih)
