اگر کوئی شخص قسم کھائے اور دوسرا شخص اس کے واسطے انشاء اللہ کہے تو دوسرے شخص کا انشاء اللہ کہنا اس کے واسطے کیسا ہے؟
راوی: عمران بن بکار , علی بن عیاش , شعیب , ابوزناد , عبدالرحمن بن اعرج ابوہریرہ
أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَکَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ قَالَ أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو الزِّنَادِ مِمَّا حَدَّثَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ الْأَعْرَجُ مِمَّا ذَکَرَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يُحَدِّثُ بِهِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ لَأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَی تِسْعِينَ امْرَأَةً کُلُّهُنَّ يَأْتِي بِفَارِسٍ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَقَالَ لَهُ صَاحِبُهُ إِنْ شَائَ اللَّهُ فَلَمْ يَقُلْ إِنْ شَائَ اللَّهُ فَطَافَ عَلَيْهِنَّ جَمِيعًا فَلَمْ تَحْمِلْ مِنْهُنَّ إِلَّا امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ جَائَتْ بِشِقِّ رَجُلٍ وَأَيْمُ الَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ قَالَ إِنْ شَائَ اللَّهُ لَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فُرْسَانًا أَجْمَعِينَ
عمران بن بکار، علی بن عیاش، شعیب، ابوزناد، حضرت عبدالرحمن بن اعرج حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سن کر روایت کرتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ نے فرمایا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ایک دن حضرت سلیمان بن داؤد نے کہا تھا میں ایک ہی رات میں اپنی نوے کی نوے بیویوں کے پاس جاؤں گا (یعنی میں اپنی تمام کی تمام بیویوں سے ایک ہی رات میں ہم بستری کروں گا) ہر ایک بیوی سے ولادت ہوگی ایک سوار (یعنی مجاہد) کی جو کہ اللہ کے راستہ میں جہاد کرے گا۔ یہ سن کر ان کے ساتھ والے شخص نے انشاء اللہ۔ اور سلیمان علیہ السلام نے انشاءاللہ نہیں کہا پھر حضرت سلیمان نے کہا کہ پھر میں اپنی بیویوں کے پاس گیا اور ان سے صحبت کی لیکن کوئی بھی اہلیہ حاملہ نہ ہو سکی۔ علاوہ ایک اہلیہ محترمہ کے اور ایک اہلیہ بھی ایسی حاملہ ہوئی کہ اس کے ناقص بچہ پیدا ہوا پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ قسم ہے اس ذات کی کہ جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ اگر وہ (سلیمان علیہ السلام) جملہ انشاءاللہ کہہ لیتے تو البتہ ان کے تمام کے تمام صاحبزادے اللہ کے راستہ میں جہاد فرماتے۔
It was narrated from ‘Uqbah bin ‘Amir that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “The expiation for vows is the expiation for an oath.” (SahIh)
