سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ کتاب اداب القضاة ۔ حدیث 1702

زیر نظر حدیث میں حضرت یحیی بن ابی اسحق پر اختلاف

راوی: مجاہد بن موسی , ہشیم , یحیی بن ابواسحق , سلیمان بن یسار , عبداللہ بن عباس

أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَی عَنْ هُشَيْمٍ عَنْ يَحْيَی بْنِ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَبِي أَدْرَکَهُ الْحَجُّ وَهُوَ شَيْخٌ کَبِيرٌ لَا يَثْبُتُ عَلَی رَاحِلَتِهِ فَإِنْ شَدَدْتُهُ خَشِيتُ أَنْ يَمُوتَ أَفَأَحُجُّ عَنْهُ قَالَ أَفَرَأَيْتَ لَوْ کَانَ عَلَيْهِ دَيْنٌ فَقَضَيْتَهُ أَکَانَ مُجْزِئًا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَحُجَّ عَنْ أَبِيکَ

مجاہد بن موسی، ہشیم، یحیی بن ابواسحاق ، سلیمان بن یسار، عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا کہ میرے والد پر حج فرض ہوا ہے اور وہ بوڑھا اور کمزور ہے اور وہ اونٹ پر نہیں ٹھہر سکتا۔ اگر میں اس کو باندھ دوں تو مجھ کو اندیشہ ہے کہ ایسا نہ ہو کہ وہ مر جائے۔ کیا میں ان کی جانب سے حج کر لوں؟ آپ نے فرمایا دیکھو اگر اس پر قرضہ ہو تو اگر تم قرضہ ادا کرتے تو کافی ہوتا اس نے عرض کیا جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پس تم اپنے والد کی جانب سے حج کر لو۔

It was narrated from Ibn Abbas that a man came to the
and said: “My father is an old man, can I perform Hajj on
his behalf?” He said: “Yes. Don’t you think that if he owed a debt and you paid it off, that would suffice him?” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں