سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ کتاب اداب القضاة ۔ حدیث 1709

آیت کریمہ"ومن لم یحکم بما انزل اللہ الآیہ کی تفسیر سے متعلق

راوی: حسین بن حریث , فضل بن موسی , سفیان بن سعید , عطاء بن سائب , سعید بن جبیر , ابن عباس

أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ قَالَ أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَی عَنْ سُفْيَانَ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ کَانَتْ مُلُوکٌ بَعْدَ عِيسَی ابْنِ مَرْيَمَ عَلَيْهِ الصَّلَاة وَالسَّلَامُ بَدَّلُوا التَّوْرَاةَ وَالْإِنْجِيلَ وَکَانَ فِيهِمْ مُؤْمِنُونَ يَقْرَئُونَ التَّوْرَاةَ قِيلَ لِمُلُوکِهِمْ مَا نَجِدُ شَتْمًا أَشَدَّ مِنْ شَتْمٍ يَشْتِمُونَّا هَؤُلَائِ إِنَّهُمْ يَقْرَئُونَ وَمَنْ لَمْ يَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِکَ هُمْ الْکَافِرُونَ وَهَؤُلَائِ الْآيَاتِ مَعَ مَا يَعِيبُونَّا بِهِ فِي أَعْمَالِنَا فِي قِرَائَتِهِمْ فَادْعُهُمْ فَلْيَقْرَئُوا کَمَا نَقْرَأُ وَلْيُؤْمِنُوا کَمَا آمَنَّا فَدَعَاهُمْ فَجَمَعَهُمْ وَعَرَضَ عَلَيْهِمْ الْقَتْلَ أَوْ يَتْرُکُوا قِرَائَةَ التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ إِلَّا مَا بَدَّلُوا مِنْهَا فَقَالُوا مَا تُرِيدُونَ إِلَی ذَلِکَ دَعُونَا فَقَالَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ ابْنُوا لَنَا أُسْطُوَانَةً ثُمَّ ارْفَعُونَا إِلَيْهَا ثُمَّ اعْطُونَا شَيْئًا نَرْفَعُ بِهِ طَعَامَنَا وَشَرَابَنَا فَلَا نَرِدُ عَلَيْکُمْ وَقَالَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ دَعُونَا نَسِيحُ فِي الْأَرْضِ وَنَهِيمُ وَنَشْرَبُ کَمَا يَشْرَبُ الْوَحْشُ فَإِنْ قَدَرْتُمْ عَلَيْنَا فِي أَرْضِکُمْ فَاقْتُلُونَا وَقَالَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ ابْنُوا لَنَا دُورًا فِي الْفَيَافِي وَنَحْتَفِرُ الْآبَارَ وَنَحْتَرِثُ الْبُقُولَ فَلَا نَرِدُ عَلَيْکُمْ وَلَا نَمُرُّ بِکُمْ وَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْ الْقَبَائِلِ إِلَّا وَلَهُ حَمِيمٌ فِيهِمْ قَالَ فَفَعَلُوا ذَلِکَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَرَهْبَانِيَّةً ابْتَدَعُوهَا مَا کَتَبْنَاهَا عَلَيْهِمْ إِلَّا ابْتِغَائَ رِضْوَانِ اللَّهِ فَمَا رَعَوْهَا حَقَّ رِعَايَتِهَا وَالْآخَرُونَ قَالُوا نَتَعَبَّدُ کَمَا تَعَبَّدَ فُلَانٌ وَنَسِيحُ کَمَا سَاحَ فُلَانٌ وَنَتَّخِذُ دُورًا کَمَا اتَّخَذَ فُلَانٌ وَهُمْ عَلَی شِرْکِهِمْ لَا عِلْمَ لَهُمْ بِإِيمَانِ الَّذِينَ اقْتَدَوْا بِهِ فَلَمَّا بَعَثَ اللَّهُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَبْقَ مِنْهُمْ إِلَّا قَلِيلٌ انْحَطَّ رَجُلٌ مِنْ صَوْمَعَتِهِ وَجَائَ سَائِحٌ مِنْ سِيَاحَتِهِ وَصَاحِبُ الدَّيْرِ مِنْ دَيْرِهِ فَآمَنُوا بِهِ وَصَدَّقُوهُ فَقَالَ اللَّهُ تَبَارَکَ وَتَعَالَی يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَآمِنُوا بِرَسُولِهِ يُؤْتِکُمْ کِفْلَيْنِ مِنْ رَحْمَتِهِ أَجْرَيْنِ بِإِيمَانِهِمْ بِعِيسَی وَبِالتَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَبِإِيمَانِهِمْ بِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَصْدِيقِهِمْ قَالَ يَجْعَلْ لَکُمْ نُورًا تَمْشُونَ بِهِ الْقُرْآنَ وَاتِّبَاعَهُمْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِئَلَّا يَعْلَمَ أَهْلُ الْکِتَابِ يَتَشَبَّهُونَ بِکُمْ أَنْ لَا يَقْدِرُونَ عَلَی شَيْئٍ مِنْ فَضْلِ اللَّهِ الْآيَةَ

حسین بن حریث، فضل بن موسی، سفیان بن سعید، عطاء بن سائب، سعید بن جبیر، ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ حضرت عیسیٰ کے بعد چند بادشاہ گزرے کہ جنہوں نے تورات اور انجیل کو تبدیل کر دیا اور ان میں سے چند لوگ ایماندار بھی تھے جو کہ تورات اور انجیل پڑھا کرتے تھے۔ لوگوں نے ان بادشاہوں سے کہا اس سے زیادہ گالی جو یہ لوگ ہم کو دیتے ہیں کیا ہوگی یہ لوگ اس آیت کریمہ" وَمَنْ لَمْ يَحْکُمْ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ فَأُولَئِکَ هُمْ الْکَافِرُونَ " کی تلاوت کرتے ہیں یعنی جو کوئی حکم نہ کرے اللہ تعالیٰ کے حکم کے موافق تو وہ کافر ہے۔ اس طرح کی آیات اور جن سے ہمارے کام کا عیب نکلتا ہے پڑھتے ہیں تو تم لوگ ان کو حکم دو پڑھیں کہ جس طریقہ سے ہم لوگ پڑھتے ہیں (مطلب یہ ہے کہ اس طرح کی آیات کریمہ کو تبدیل کر دیں یا نکال دیں) اور ایمان لائیں جس طریقہ سے ایمان لائے (چنانچہ) بادشاہ نے ان لوگوں کو جمع کیا اور ان سے کہا کہ یا تو قتل کے لئے تیار ہوجاؤ اور یا تورات اور انجیل کا پڑھنا چھوڑ دو البتہ ہم نے جس طریقہ سے تبدیل کیا ہے تو تم پڑھو۔ ان لوگوں نے کہا اس سے کیا مطلب ہے ہم کو چھوڑ دو کچھ لوگوں نے ان میں سے کہا ہم لوگوں کے لئے ایک مینار تعمیر کرا دو پھر اس پر ہم کو چڑھا دو اور ہم کو کچھ کھانے کو دے دو۔ تمہارے پاس ہم کبھی نہ آئیں گے۔ بعض لوگوں نے کہا تم لوگ ہمیں چھوڑ دو ہم سیر و سیاحت کریں گے اور ہم جنگل میں چلے جائیں گے اور جنگلی جانوروں کی طرح کھائیں گے اگر تم ہم کو بستی میں دیکھو تو تم ہم کو مار ڈالنا۔ بعض نے کہا ہم کو جنگل میں گھر بنا دو ہم لوگ (جنگل میں) کنوئیں کھودیں گے اور سبزیاں لگائیں گے نہ ہم تم لوگوں کے پاس آئیں گے اور کوئی قبیلہ ایسا نہیں تھا کہ جس کا رشتہ دار دوست ان لوگوں میں نہ ہو آخر کار ان لوگوں نے اسی طریقہ سے کیا۔ ان ہی لوگوں سے متعلق اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ" وَرَهْبَانِيَّةً ابْتَدَعُوهَا مَا کَتَبْنَاهَا عَلَيْهِمْ إِلَّا ابْتِغَائَ رِضْوَانِ اللَّهِ فَمَا رَعَوْهَا حَقَّ رِعَايَتِهَا " نازل فرمائی۔ یعنی ان لوگوں نے خود اس طرح کی درویشی نکال لی تھی۔ ہم نے ان کو حکم نہیں کیا تھا پھر اس کو بھی جیسا دل چاہے ویسا نہ کر سکے۔ زبان سے بعض لوگ کہنے لگے کہ ہم لوگ بھی اسی طرح کی عبادت کریں گے کہ جیسی عبادت فلاں آدمی کرتا ہے اور ہم لوگ جنگل کی سیر و تفریح بھی کریں گے جیسے فلاں نے سیر و تفریح کی تھی اور ہم لوگ اسی طرح کا مکان تعمیر کریں گے جیسا مکان فلاں نے بنایا لیکن وہ لوگ شرک میں مبتلا تھے اور جن لوگوں کی اتباع کرتے تھے ان کے ایمان سے بے خبر تھے جب اللہ تعالیٰ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھیجا تو ان میں سے کچھ لوگ باقی تھے کوئی اپنے عبادت کرنے کی جگہ پہنچا تو کوئی شخص جنگل سے آیا اور کوئی گرجا سے آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لائے آپ کو سچا قرار دیا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ" يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَآمِنُوا بِرَسُولِهِ يُؤْتِکُمْ کِفْلَيْنِ مِنْ رَحْمَتِهِ" نازل فرمائی۔ یعنی اے ایمان والو! اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور ایمان لاؤ اس کے پیغمبر پر وہ تم کو دوگنا حصہ اپنی رحمت کا عطا فرمائے گا ایک تو حضرت عیسیٰ اور تورات اور انجیل پر ایمان لانے کا ثواب دوسرے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لانے کا اور ان کو سچا ماننے کا ثواب وہ تمہارے واسطے ایک روشنی عطا فرمائے گا یعنی قرآن اور پیغمبر کی پیروی۔ پھر کہا یہ اس لئے کہ اہل کتاب یعنی یہود و نصاری جو تمہاری مشابہت کرتے ہیں لیکن تمہاری طرح ایمان نہیں لائے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور قرآن پر وہ یہ جان لیں کہ اللہ کا فضل حاصل نہ کر سکیں گے۔

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: “Two women went out with two children of theirs, and the wolf attacked one of them and took her child. The next day they referred their dispute over the remaining child to Dawud, peace be upon him, and he ruled that (the child) belonged to the older woman. Then they passed by Sulaiman and he said: ‘What is your story?’ So they told him. He said: ‘Bring me a knife and I will cut him in half (to be shared) between you.’ The younger one said: ‘Will you cut him in half?’ He said: ‘Yes.’ She said: ‘Do not do that; I will give my share of him to her.’ He said: ‘He is your child, and he ruled that he belonged to her.”(Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں