ان احادیث کا تذکرہ جن سے لوگوں نے یہ دلیل لی کہ نشہ آور شراب کا کم مقدار میں پینا جائز ہے
راوی: ابوداؤد , ابوعتاب , سہل بن حماد , قرة , ابوجمرة
أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَتَّابٍ وَهُوَ سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ قَالَ حَدَّثَنَا قُرَّةُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو جَمْرَةَ نَصْرٌ قَالَ قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ إِنَّ جَدَّةً لِي تَنْبِذُ نَبِيذًا فِي جَرٍّ أَشْرَبُهُ حُلْوًا إِنْ أَکْثَرْتُ مِنْهُ فَجَالَسْتُ الْقَوْمَ خَشِيتُ أَنْ أَفْتَضِحَ فَقَالَ قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَرْحَبًا بِالْوَفْدِ لَيْسَ بِالْخَزَايَا وَلَا النَّادِمِينَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ بَيْنَنَا وَبَيْنَکَ الْمُشْرِکِينَ وَإِنَّا لَا نَصِلُ إِلَيْکَ إِلَّا فِي أَشْهُرِ الْحُرُمِ فَحَدِّثْنَا بِأَمْرٍ إِنْ عَمِلْنَا بِهِ دَخَلْنَا الْجَنَّةَ وَنَدْعُو بِهِ مَنْ وَرَائَنَا قَالَ آمُرُکُمْ بِثَلَاثٍ وَأَنْهَاکُمْ عَنْ أَرْبَعٍ آمُرُکُمْ بِالْإِيمَانِ بِاللَّهِ وَهَلْ تَدْرُونَ مَا الْإِيمَانُ بِاللَّهِ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ شَهَادَةُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَإِقَامُ الصَّلَاةِ وَإِيتَائُ الزَّکَاةِ وَأَنْ تُعْطُوا مِنْ الْمَغَانِمِ الْخُمُسَ وَأَنْهَاکُمْ عَنْ أَرْبَعٍ عَمَّا يُنْبَذُ فِي الدُّبَّائِ وَالنَّقِيرِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ
ابوداؤد، ابوعتاب، سہل بن حماد، قرة، ابوجمرة سے روایت ہے جن کا نام نصر تھا بیان ہے کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے کہا کہ میری دادی نبیذ تیار کرتی ہیں اور وہ میٹھی ہوتی ہے۔ اگر میں اس کو بہت پیوں پھر لوگوں میں بیٹھ جاؤں تو مجھ کو یہ اندیشہ ہے کہ ایسا نہ ہو کہ میں ذلیل و خوار ہو جاؤں (یعنی بہکی بہکی باتیں کر کے کیونکہ اگر نشہ ہوگا تو انسان ضرور بہک جائے گا) تو انہوں نے کہا کہ قبیلہ عبدالقیس کے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ نے ان لوگوں کو فرمایا مرحبا! یہ نہ رسوا ہوئے اور نہ ہی شرمندہ ہوئے۔ پھر ان لوگوں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہمارے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے درمیان مشرکین کی ایک جماعت ہے (جو کہ ہم لوگوں کو نہیں آنے دیتی) اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ہم لوگ نہیں آ سکتے لیکن اشہر حرم میں ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم کو فرما دیں ایک ایسی بات کہ اگر ہم لوگ وہ کام کریں تو جنت میں داخل ہو جائیں اور ہم لوگوں کو اسی بات کی جانب بلائیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں تم کو تین باتوں کا حکم کرتا ہوں اور تم کو چار باتوں سے منع کرتا ہوں۔ میں تم کو حکم کرتا ہوں اللہ پر ایمان لانے کا اور تم لوگ واقف ہو کہ ایمان کیا ہے؟ انہوں نے فرمایا اللہ اور اس کا رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) خوب واقف ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس بات پر یقین کرو دل اور زبان سے اقرار کرو کہ علاوہ اللہ کے کوئی عبادت کے لائق نہیں ہے اور نماز ادا کرنا اور زکوة دینا اور جو کچھ تم غنیمت کا مال کفار سے جہاد کر کے حاصل کرو اس میں سے پانچواں حصہ داخل کرو اور میں تم کو منع کرتا ہوں چار اشیاء سے۔ (1) کدو کے تونبے سے (2) چوبین (3) لاکھی اور (4) روغنی برتنوں کی نبیذ سے۔
A similar report was narrated from ‘Abdul-Malik bin Nafi’ from Ibn ‘Umar, from the Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم. (Da‘if)
Abu ‘Abdur-Rahman (An-Nasa’i) said: ‘Abdul-Malik bin Nafi’ is not well-known, and his narrations are not used as proof, and what is well- known from Ibn ‘Umar is the opposite of what he mentioned.
