سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ کتاب الا شربة ۔ حدیث 2013

جو لوگ شراب کا جواز ثابت کرتے ہیں ان کی دلیل حضرت عبدالملک بن نافع والی حضرت ابن عمر سے مروی حدیث بھی ہے

راوی: حسن بن اسماعیل بن سلیمان , یحیی بن یمان , سفیان , منصور , خالد بن سعد , ابومسعود

أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ سُلَيْمَانَ قَالَ أَنْبَأَنَا يَحْيَی بْنُ يَمَانٍ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ قَالَ عَطِشَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَوْلَ الْکَعْبَةِ فَاسْتَسْقَی فَأُتِيَ بِنَبِيذٍ مِنْ السِّقَايَةِ فَشَمَّهُ فَقَطَّبَ فَقَالَ عَلَيَّ بِذَنُوبٍ مِنْ زَمْزَمَ فَصَبَّ عَلَيْهِ ثُمَّ شَرِبَ فَقَالَ رَجُلٌ أَحَرَامٌ هُوَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَا وَهَذَا خَبَرٌ ضَعِيفٌ لِأَنَّ يَحْيَی بْنَ يَمَانٍ انْفَرَدَ بِهِ دُونَ أَصْحَابِ سُفْيَانَ وَيَحْيَی بْنُ يَمَانٍ لَا يُحْتَجُّ بِحَدِيثِهِ لِسُوئِ حِفْظِهِ وَکَثْرَةِ خَطَئِهِ

حسن بن اسماعیل بن سلیمان، یحیی بن یمان، سفیان، منصور، خالد بن سعد، ابومسعود سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کعبہ شریف کے نزدیک پیاس محسوس کی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پانی منگوایا۔ لوگ مشک میں نبیذ لاتے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو سونگھا اور منہ بنایا پھر فرمایا میرے پاس آب زمزم کا ایک ڈول لے کر آؤ۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس پر پانی ڈالا پھر اس کو پی لیا۔ ایک شخص نے عرض کیا وہ تو حرام ہے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا نہیں۔ امام نسائی نے فرمایا یہ روایت ضعیف ہے کیونکہ اس کی سند میں یحیی بن یمان ہے جس نے کہ تنہا اس کو روایت کیا سفیان سے اور یحیی بن یمان کی روایت دلیل پکڑنے کے لائق نہیں ہے اس لئے کہ اس کا حافظہ برا ہے اور وہ بہت غلطی کرتا ہے۔

It was narrated from Yahya bin Saeed who heard Saeed bin Al-Musayyab say: “ThaqIf welcomed ‘Umar with a drink. He called for it, but when he brought it close to his mouth, he did not like it. He called for water to weaken it, and said: ‘Do like this.” (Da’if)

یہ حدیث شیئر کریں