کس قسم کا طلاء پینا درست ہے اور کو نسی قسم کا ناجائز؟
راوی: محمد بن عبدالاعلی , معتمر , منصورا , ابراہیم , نباتة , سوید بن غفلہ
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ مَنْصُورًا عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ نُبَاتَةَ عَنْ سُوَيْدِ بْنِ غَفَلَةَ قَالَ کَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِلَی بَعْضِ عُمَّالِهِ أَنْ ارْزُقْ الْمُسْلِمِينَ مِنْ الطِّلَائِ مَا ذَهَبَ ثُلُثَاهُ وَبَقِيَ ثُلُثُهُ
محمد بن عبدالاعلی، معتمر، منصورا، ابراہیم، نباتة، سوید بن غفلہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر نے اپنے بعض عاملین کو تحریر کیا۔ مسلمانوں کو وہ طلاء پینے دو جس کے دو حصہ جل گئے ہوں اور ایک حصہ بچ گیا ہو۔
It was narrated that Ash Sha’bi said: “All, may Allah be pleased with him, used to give the people thickened grape juice into which flies would fall and not be able to get out again.” (Da’if)
