سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ کتاب الا شربة ۔ حدیث 2026

کس قسم کا طلاء پینا درست ہے اور کو نسی قسم کا ناجائز؟

راوی: سوید , عبداللہ , سلیمان تیمی , ابومجلز , عامر بن عبداللہ

أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ قَالَ أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ قَرَأْتُ کِتَابَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ إِلَی أَبِي مُوسَی أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّهَا قَدِمَتْ عَلَيَّ عِيرٌ مِنْ الشَّامِ تَحْمِلُ شَرَابًا غَلِيظًا أَسْوَدَ کَطِلَائِ الْإِبِلِ وَإِنِّي سَأَلْتُهُمْ عَلَی کَمْ يَطْبُخُونَهُ فَأَخْبَرُونِي أَنَّهُمْ يَطْبُخُونَهُ عَلَی الثُّلُثَيْنِ ذَهَبَ ثُلُثَاهُ الْأَخْبَثَانِ ثُلُثٌ بِبَغْيِهِ وَثُلُثٌ بِرِيحِهِ فَمُرْ مَنْ قِبَلَکَ يَشْرَبُونَهُ

سوید، عبد اللہ، سلیمان تیمی، ابومجلز، عامر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت عمر کی کتاب (تحریر) پڑھی جو کہ انہوں نے حضرت ابوموسی کو تحریر کی تھی (جس کا مضمون یہ تھا) حمد و صلوة کے بعد معلوم ہوا کہ میرے پاس ایک قافلہ ملک شام سے آیا۔ اس کے پاس ایک شراب تھی گاڑھی اور سیاہ رنگ کی۔ اس کا رنگ ایسا تھا جیسے اونٹ کو لگانے کا طلاء ہوتا ہے۔ میں نے ان سے پوچھا تم اس کو کتنا پکاتے ہو؟ انہوں نے کہا دو حصہ تک دونوں ناپاک حصے اس کے جل گئے ایک شرارت کا اور دوسرا بدبو کا تو تم اپنے ملک کے باشندوں کو اس کے پینے کا حکم دو۔

It was narrated that Dawud said: “I asked Saeed: ‘What is the drink that ‘Umar bin Al-Khattab, may Allah be pleased with him, regarded as permissible?’ He said: ‘That which has been cooked until two-third has gone and one-third is left.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں