سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ کتاب الا شربة ۔ حدیث 2067

کون سے مشروبات (پینا) درست ہے؟

راوی: اسحق بن ابراہیم , جریر , ابن شبرمة ، طلحہ

أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ عَنْ ابْنِ شُبْرُمَةَ قَالَ قَالَ طَلْحَةُ لِأَهْلِ الْکُوفَةِ فِي النَّبِيذِ فِتْنَةٌ يَرْبُو فِيهَا الصَّغِيرُ وَيَهْرَمُ فِيهَا الْکَبِيرُ قَالَ وَکَانَ إِذَا کَانَ فِيهِمْ عُرْسٌ کَانَ طَلْحَةُ وَزُبَيْدٌ يَسْقِيَانِ اللَّبَنَ وَالْعَسَلَ فَقِيلَ لِطَلْحَةَ أَلَا تَسْقِيهِمُ النَّبِيذَ قَالَ إِنِّي أَکْرَهُ أَنْ يَسْکَرَ مُسْلِمٍ فِي سَبَبِي

اسحاق بن ابراہیم، جریر، ابن شبرمة سے روایت ہے کہ حضرت طلحہ نے بیان فرمایا کہ اہل کوفہ نبیذ کے سلسلہ میں ایک فتنہ میں مبتلا ہو گئے ہیں جس میں چھوٹا شخص بڑا ہو گیا ہے اور بڑا آدمی اب بوڑھا بن گیا اور حضرت ابن شبرمہ نے فرمایا جس وقت کوئی شادی ہوتی تھی تو حضرت طلحہ اور زبیر لوگوں کو دودھ اور شہد پلایا کرتے تھے۔ کسی نے حضرت طلحہ سے عرض کیا تم لوگوں کو نبیذ کیوں نہیں پلاتے؟ تو انہوں نے فرمایا مجھ کو برا لگتا ہے کہ میری وجہ سے کسی مسلمان کو نشہ ہو۔

یہ حدیث شیئر کریں