سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ فئی تقسیم کر نے سے متعلق ۔ حدیث 444

مال فئے کی تقسیم

راوی: عمرو بن یحیی , محبوب , ابن موسی , ابواسحق , فزاری , اوزاعی

أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَی قَالَ حَدَّثَنَا مَحْبُوبٌ يَعْنِي ابْنَ مُوسَی قَالَ أَنْبَأَنَا أَبُو إِسْحَقَ وَهُوَ الْفَزَارِيُّ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ قَالَ کَتَبَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْوَلِيدِ کِتَابًا فِيهِ وَقَسْمُ أَبِيکَ لَکَ الْخُمُسُ کُلُّهُ وَإِنَّمَا سَهْمُ أَبِيکَ کَسَهْمِ رَجُلٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَفِيهِ حَقُّ اللَّهِ وَحَقُّ الرَّسُولِ وَذِي الْقُرْبَی وَالْيَتَامَی وَالْمَسَاکِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ فَمَا أَکْثَرَ خُصَمَائَ أَبِيکَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَکَيْفَ يَنْجُو مَنْ کَثُرَتْ خُصَمَاؤُهُ وَإِظْهَارُکَ الْمَعَازِفَ وَالْمِزْمَارَ بِدْعَةٌ فِي الْإِسْلَامِ وَلَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ أَبْعَثَ إِلَيْکَ مَنْ يَجُزُّ جُمَّتَکَ جُمَّةَ السُّوئِ

عمرو بن یحیی، محبوب، ابن موسی، ابواسحاق ، فزاری، اوزاعی سے روایت ہے کہ عمر بن عبد العزیز نے (جو کہ خلیفہ عادل تھے قبیلہ بنی اسید میں سے) عمر بن ولید کو خط لکھا کہ تمہارے والد ولید بن عبدالملک بن مروان کی تقسیم کے مطابق تو کل پانچواں حصہ تمہارا ہے لیکن درحقیت تمہارے والد کا حصہ ایک مسلمان کے برابر تھا اور پانچویں حصہ میں اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ہر ذوی القربی اور یتامی اور مساکین اور مسافروں کا حق تھا تو تمہارے والد پر دعوی کرنے والے قیامت کے دن کتنے لوگ ہوں گے اور ایسے آدمی کی کس طریقہ سے نجات ہوگی کہ جس کے اس قدر تعداد میں دعوی دار ہوں اور تم نے جو باجے اور ستار نکالے ہیں وہ سب کے سب بدعت ہیں اور میں نے سوچا تھا کہ تمہارے پاس ایک ایسے شخص کو بھیجوں جو کہ تمہارے لمبے لمبے (بال) پکڑ کر کھینچے تاکہ تم ذلیل اور رسوا ہو جاؤ اور گمراہی سے باز رہو۔ (یہ جملے تنبیہ کہ طور پر فرمائے تھے)۔

It was narrated that Jubair bin Mut’im said: “When the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم distributed the share for his relatives to Banu Hashim and Banu Al-Muttalib, I came to him with ‘Uthman bin ‘Affan and we said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, no one denies the virtue of Banu Hashim because of the relationship between you and them. But how come you have given (a share) to Banu Al-Muttalib and not to us? They and we share the same degree of relationship to you.’ The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ‘, said: ‘They did not abandon me during the JahilIyyah or in Islam. Banu Hashim and Banu Al-Muttalib are the same thing,’ and he interlaced his fingers.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں