سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ شکار اور ذبیحوں سے متعلق ۔ حدیث 574

سدھے ہوئے کتے سے شکار

راوی: اسماعیل بن مسعود , ابوعبدالصمد , عبدالعزیز بن عبدالصمد , منصور , ابراہیم , ہمام بن حارث , عدی بن حاتم

أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَبْدِ الصَّمَدِ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ قَالَ حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ هَمَّامِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أُرْسِلُ الْکَلْبَ الْمُعَلَّمَ فَيَأْخُذُ فَقَالَ إِذَا أَرْسَلْتَ الْکَلْبَ الْمُعَلَّمَ وَذَکَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ فَأَخَذَ فَکُلْ قُلْتُ وَإِنْ قَتَلَ قَالَ وَإِنْ قَتَلَ قُلْتُ أَرْمِي بِالْمِعْرَاضِ قَالَ إِذَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَکُلْ وَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلَا تَأْکُلْ

اسماعیل بن مسعود، ابوعبدالصمد، عبدالعزیز بن عبدالصمد، منصور، ابراہیم، ہمام بن حارث، عدی بن حاتم نے بیان کیا کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا کہ میں شکاری کتا چھوڑتا ہوں پھر وہ جانور پکڑ لیتا ہے(تو اس کا کیا حکم ہے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جس وقت تم شکاری کتا (سدھایا ہوا) اللہ کا نام لے کر چھوڑو پھر وہ جانور کو پکڑ لے تو تم اس کو کھا لو۔ میں نے عرض کیا اگرچہ وہ شکار مار ڈالے۔ فرمایا ہاں! میں نے عرض کیا میں معراض (بغیر پر کا تیر) پھینکتا ہوں تو؟۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تم جب جانور چھوڑ دو اور اس کے تمہارے تیر کی نوک لگ جائے تو تم وہ شکار کھالو اور اگر وہ تیر آڑا لگے تو نہ کھا۔

It was narrated that ‘Adiyy bin Hatim said: “I said: ‘Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, I release my trained dogs and they catch (game) for me; can I eat it?’ He said:
‘When you release your trained dogs and they catch (game) for you, then eat.’ I said: ‘Even if they kill it?’ He said: ‘Even if they kill it.’ He said: ‘So long as no other dogs have joined them.’ I said: ‘I shoot with the Mi’rad and they penetrate (the game).’ He said: ‘If they penetrate it, then eat, but if the broad side strikes it, then do not eat.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں