سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ شکار اور ذبیحوں سے متعلق ۔ حدیث 589

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کس طرح کے کتے کو ہلاک کرنے کا حکم فرمایا؟

راوی: عمران بن موسی , یزید بن زریع , یونس , حسن , عبداللہ بن مغفل

أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَی قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْلَا أَنَّ الْکِلَابَ أُمَّةٌ مِنْ الْأُمَمِ لَأَمَرْتُ بِقَتْلِهَا فَاقْتُلُوا مِنْهَا الْأَسْوَدَ الْبَهِيمَ وَأَيُّمَا قَوْمٍ اتَّخَذُوا کَلْبًا لَيْسَ بِکَلْبِ حَرْثٍ أَوْ صَيْدٍ أَوْ مَاشِيَةٍ فَإِنَّهُ يَنْقُصُ مِنْ أَجْرِهِ کُلَّ يَوْمٍ قِيرَاطٌ

عمران بن موسی، یزید بن زریع، یونس، حسن، عبداللہ بن مغفل سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر کتے ایک ہی قسم کے نہ ہوتے جس طریقہ سے کہ جانوروں کی قسمیں ہوتی ہیں تو میں ان کے مار ڈالنے کا حکم دیتا تو تم لوگ ان کتوں میں سے ایک کالے سیاہ رنگ کے کتے کو مار ڈالو (یعنی بالکل سیاہ فام کتے کو مار ڈالو کیونکہ وہ عام طریقہ سے ایذاء پہنچانے والا ہوتا ہے اور جن لوگوں نے کتا پالا نہ تو وہ کتا کھیت کی حفاظت کے لئے ہو نہ ہی جانوروں کی حفاظت کے لئے تو ان کے ثواب میں سے ہر دن ایک قیراط کم ہوگا (یعنی کتا پالنے والے کا روزانہ ثواب کم ہوتا رہے گا

It was narrated that Abu Talhah said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: ‘The angels do not enter a house in which there is a dog or a picture.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں