سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ خرید و فروخت کے مسائل و احکام ۔ حدیث 922

اس چیز کا فروخت کرنا جو کہ فروخت کرنے والے شخص کے پاس موجود نہ ہو

راوی: زیاد بن ایوب , ہشیم , ابوبشر , یوسف بن ماہک , حکیم بن حزام

حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَکَ عَنْ حَکِيمِ بْنِ حِزَامٍ قَالَ سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ يَأْتِينِي الرَّجُلُ فَيَسْأَلُنِي الْبَيْعَ لَيْسَ عِنْدِي أَبِيعُهُ مِنْهُ ثُمَّ أَبْتَاعُهُ لَهُ مِنْ السُّوقِ قَالَ لَا تَبِعْ مَا لَيْسَ عِنْدَکَ

زیاد بن ایوب، ہشیم، ابوبشر، یوسف بن ماہک، حکیم بن حزام سے روایت ہے کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کیا کہ یا رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک آدمی میرے پاس آتا ہے اور مجھ سے وہ کوئی چیز خریدتا ہے جو کہ میرے پاس نہیں ہوتی میں وہ چیز بازار سے خرید کر اس کے ہاتھ فروخت کرتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس چیز کو فروخت نہ کرو جو تمہارے پاس نہ ہو (یعنی تم جس چیز کے مالک نہ ہو اس کو فروخت نہ کرو)۔

Ibn AbI Al-Mujalid — on one occasion he (the narrator) said ‘Abdullah, and on another occasion he said Muhammad — said: “Abu Burdah and ‘Abdullah bin Shaddad argued about payment in advance. They sent me to Ibn AbI Awla and I asked him (about that). He said: ‘We used to pay in advance during the time of the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم and Abu Bakr and ‘Umar, for wheat, barley, raisins and dates, paying people whom we did not see it with them.” And I asked Ibn Abza and he said something similar to that. (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں