سنن نسائی ۔ جلد سوم ۔ خرید و فروخت کے مسائل و احکام ۔ حدیث 946

غلام فروخت ہو اور خریدار اس کا مال لینے کی شرط مقرر کرے

راوی: علی بن حجر , سعد بن یحیی , زکریا , عامر , جابر بن عبداللہ

أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا سَعْدَانُ بْنُ يَحْيَی عَنْ زَکَرِيَّا عَنْ عَامِرٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ کُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ فَأَعْيَا جَمَلِي فَأَرَدْتُ أَنْ أُسَيِّبَهُ فَلَحِقَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَعَا لَهُ فَضَرَبَهُ فَسَارَ سَيْرًا لَمْ يَسِرْ مِثْلَهُ فَقَالَ بِعْنِيهِ بِوُقِيَّةٍ قُلْتُ لَا قَالَ بِعْنِيهِ فَبِعْتُهُ بِوُقِيَّةٍ وَاسْتَثْنَيْتُ حُمْلَانَهُ إِلَی الْمَدِينَةِ فَلَمَّا بَلَغْنَا الْمَدِينَةَ أَتَيْتُهُ بِالْجَمَلِ وَابْتَغَيْتُ ثَمَنَهُ ثُمَّ رَجَعْتُ فَأَرْسَلَ إِلَيَّ فَقَالَ أَتُرَانِي إِنَّمَا مَاکَسْتُکَ لِآخُذَ جَمَلَکَ خُذْ جَمَلَکَ وَدَرَاهِمَکَ

علی بن حجر، سعد بن یحیی، زکریا، عامر، جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھا کہ میرا اونٹ تھک گیا۔ میں نے چاہا کہ اس کو میں آزاد کر دوں کہ اس دوران رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مجھ سے ملاقات ہوگئی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس اونٹ کے لئے دعا فرمائی اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کو مارا پھر اونٹ اس طرح چلا (یعنی دوڑا) کہ وہ کبھی ایسا نہیں چلا تھا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو میرے ہاتھ تم فروخت کر دو ایک اوقیہ (یعنی چالیس درہم میں) میں نے کہا میں تو فروخت نہیں کرتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تم اس کو فروخت کر دو۔ چنانچہ میں نے اس کو ایک اوقیہ میں فروخت کر دیا اور مدینہ منورہ تک اس پر سوار ہونے کی شرط مقرر کر لی۔ ہم لوگ جس وقت مدینہ منورہ پہنچے تو میں اونٹ لے کر رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور میں نے اونٹ کی قیمت وصول نہیں کی (میں لوٹ کر جانے لگا) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ کو بلایا اور فرمایا تم سمجھتے ہو کہ میں نے تمہارے اونٹ کی کم قیمت لگائی تھی کیونکہ تمہارا اونٹ لے لوں پس تم اپنا اونٹ لے لو اور درہم بھی لے لو۔

It was narrated that Jabir bin ‘Abdullah said: “I was with the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم on a journey, and I was riding a camel. He said: ‘Why are you at the back of the people?’ I said: ‘My camel is tired.’ He took hold of its tail and shouted at it, then I was at the front of the people, worrying that it would go ahead of the others. When we drew close to Al-Madinah he said: ‘What happened to the camel? Sell it to me.’ I said, ‘No, it is yours Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.’ He said, ‘No, sell it to me.’ I said, ‘No, it is yours, o Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم.’ He said: ‘No, sell it to me. I will take it for one Uwqiyah but you (continue to) ride it. Then when you reach Al Madinah, bring it to us.’ So when I reached Al-Madinah, I brought it to him. He said to Bilal: ‘Bilal, weigh out for him one Uwqiyah and add a QIraI said: ‘This is something extra that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم gave to me.’ I kept it with me and put it in a bag, and it stayed with me until the people of Ash-Sham came on the Day of Al-Ilarrah and took from us what they took.” (Sahih)

یہ حدیث شیئر کریں