جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ طلاق اور لعان کا بیان ۔ حدیث 1184

طلاق سنت

راوی: ہناد , وکیع , سفیان , محمد بن عبدالرحمن , طلعہ , سالم

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَی آلِ طَلْحَةَ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ فِي الْحَيْضِ فَسَأَلَ عُمَرُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مُرْهُ فَلْيُرَاجِعْهَا ثُمَّ لِيُطَلِّقْهَا طَاهِرًا أَوْ حَامِلًا قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ يُونُسَ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَکَذَلِکَ حَدِيثُ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ طَلَاقَ السُّنَّةِ أَنْ يُطَلِّقَهَا طَاهِرًا مِنْ غَيْرِ جِمَاعٍ و قَالَ بَعْضُهُمْ إِنْ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا وَهِيَ طَاهِرٌ فَإِنَّهُ يَکُونُ لِلسُّنَّةِ أَيْضًا وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ و قَالَ بَعْضُهُمْ لَا تَکُونُ ثَلَاثًا لِلسُّنَّةِ إِلَّا أَنْ يُطَلِّقَهَا وَاحِدَةً وَاحِدَةً وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَإِسْحَقَ وَقَالُوا فِي طَلَاقِ الْحَامِلِ يُطَلِّقُهَا مَتَی شَائَ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُهُمْ يُطَلِّقُهَا عِنْدَ کُلِّ شَهْرٍ تَطْلِيقَةً

ہناد، وکیع، سفیان، محمد بن عبدالرحمن، طلعہ، حضرت سالم اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنی بیوی کو ایام حیض میں طلاق دی جس پر حضرت عمر نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا انہیں رجوع کرنے کا حکم دو۔ پھر حاملہ ہونے یا حیض سے پاک ہونے کی صورت میں طلاق دیں حضرت یونس بن جبیر کی ابن عمر اور سالم کی اپنے والد سے مروی حدیث دونوں حسن صحیح ہیں یہ دوسری حدیث حضرت ابن عمر سے کئی سندوں سے مروی ہے اس پر علماء صحابہ اور دیگر علماء کا عمل ہے۔ کہ طلاق سنت یہی ہے کہ ایسے طہر میں طلاق دی جائے جس میں جماع نہ کیا ہو بعض اہل علم کہتے ہیں کہ ایک طہر میں ایک طلاق دینا بھی سنت ہے امام شافعی، احمد کا بھی یہی قول ہے بعض اہل علم فرماتے ہیں کہ طلاق سنت اسی صورت میں ہوگی کہ ایک ہی طلاق دے ثوری اسحاق کا یہی قول ہے حاملہ عورت کو جس وقت چاہے طلاق دے امام شافعی، احمد، اور اسحاق کا یہی قول ہے بعض علماء کے نزدیک اسے ہرماہ میں ایک طلاق دی جائے۔

Saalim reported from his father that he (the father) divorced his wife while she was menstruating. So, Sayyidina Umar (RA) asked he Prophet about it. He said, “Command him to take her back, afterwards divorce her when she has purified, or is pregnant.”

یہ حدیث شیئر کریں