جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ طلاق اور لعان کا بیان ۔ حدیث 1209

س کا خاوند فوت ہوجائے اس کی عدت

راوی: زینب

قَالَتْ زَيْنَبُ وَسَمِعْتُ أُمِّي أُمَّ سَلَمَةَ تَقُولُ جَاءَتْ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنَتِي تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا وَقَدْ اشْتَكَتْ عَيْنَيْهَا أَفَنَكْحَلُهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ كُلُّ ذَلِكَ يَقُولُ لَا ثُمَّ قَالَ إِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا وَقَدْ كَانَتْ إِحْدَاكُنَّ فِي الْجَاهِلِيَّةِ تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ فُرَيْعَةَ بِنْتِ مَالِكٍ أُخْتِ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ وَحَفْصَةَ بِنْتِ عُمَرَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ زَيْنَبَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ أَنَّ الْمُتَوَفَّى عَنْهَا زَوْجُهَا تَتَّقِي فِي عِدَّتِهَا الطِّيبَ وَالزِّينَةَ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَمَالِكِ بْنِ أَنَسٍ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ

زینب کہتی ہیں کہ میں نے اپنی والدہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے سنا وہ فرماتی ہیں کہ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری لڑکی کا شوہر فوت ہوگیا ہے اور اس کی آنکھیں دکھتی ہیں کیا ہم اسے سرمہ لگاسکتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو یا تین مرتبہ فرمایا نہیں۔ پھر فرمایا یہ چار ماہ دس دن ہیں اور زمانہ جاہلیت میں تم ایک سال گزارنے پر اونٹ کی میگنیاں پھینکتی تھیں اس باب میں فریعہ بنت مالک بن سنان (جو ابوسعید خدری کی بہن ہیں) اور حفصہ بنت عمر سے بھی روایت ہے حدیث زینب حسن صحیح ہے صحابہ کرام اور دیگر اہل علم کا اس پر عمل ہے کہ جس کا شوہر فوت ہو جائے وہ خوشبو اور زیبائش سے پرہیز کرے۔ سفیان ثوری، مالک، شافعی، احمد، اسحاق کا یہی قول ہے۔

یہ حدیث شیئر کریں