جنگ کا امیر مقرر کرنا
راوی: عبداللہ بن ابی زیاد , احوص بن جواب , یونس بن ابواسحق , ابواسحاق , براء
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ حَدَّثَنَا الْأَحْوَصُ بْنُ الْجَوَّابِ أَبُو الْجَوَّابِ عَنْ يُونُسَ بْنِ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ الْبَرَائِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ جَيْشَيْنِ وَأَمَّرَ عَلَی أَحَدِهِمَا عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ وَعَلَی الْآخَرِ خَالِدَ بْنَ الْوَلِيدِ فَقَالَ إِذَا کَانَ الْقِتَالُ فَعَلِيٌّ قَالَ فَافْتَتَحَ عَلِيٌّ حِصْنًا فَأَخَذَ مِنْهُ جَارِيَةً فَکَتَبَ مَعِي خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَشِي بِهِ فَقَدِمْتُ عَلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَرَأَ الْکِتَابَ فَتَغَيَّرَ لَوْنُهُ ثُمَّ قَالَ مَا تَرَی فِي رَجُلٍ يُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَيُحِبُّهُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ قَالَ قُلْتُ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ وَغَضَبِ رَسُولِهِ وَإِنَّمَا أَنَا رَسُولٌ فَسَکَتَ قَالَ أَبُو عِيسَی وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ الْأَحْوَصِ بْنِ جَوَّابٍ قَوْلُهُ يَشِي بِهِ يَعْنِي النَّمِيمَةَ
عبداللہ بن ابی زیاد، احوص بن جواب، یونس بن ابواسحاق ، ابواسحاق، حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو لشکر بھیجے ایک کا امیر علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور دوسرے کا خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو مقرر کیا اور فرمایا جب لڑائی ہو تو علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سب پر امیر ہونگے۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایک قلعہ فتح کیا اور اس میں سے ایک باندی لے لی۔ اس پر خالد رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے میرے ہاتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خط بھیجا، جس میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس فعل کا ذکر تھا۔ جب میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک خط پڑھ کر متغیر ہوگیا۔ پھر فرمایا ! تم اس شخص میں کیا دیکھتے ہو جس سے اللہ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم محبت کرتے اور وہ بھی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہے؟ عرض کیا میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے غصے سے اللہ کی پناہ کا طلبگار ہوں۔ میں تو صرف قاصد ہوں۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش ہوگئے۔ اس باب میں حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے بھی حدیث منقول ہے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف احوص بن جواب کی روایت سے جانتے ہیں اور ؛ بشء بہ؛ کا مطلب چغلی کھانا ہے۔
Sayyidina Bara (RA) narrated. The Prophet (SAW) sent two armies. He appointed Sayyidina Ali ibn Abu Talib (RA) as commander of one of them and Khalid ibn Walid (RA) as commander over the other. He said, When fighting begins, Ali will be the commander.” So, Ali conquered a fort and took a female slave from it. Khalid (RA) sent with me a letter to the Prophet mentioning this. I came to the Prophet (SAW) and he read the letter and his colour changed and he said, What do you see in a man whom Allah loves and His Messenger loves, and he loves Allah and His Messenger?” I said, “ seek refuge in Allah from the anger of Allah and of His Messenger. indeed, I am only a deliverer of message.” He did not say anything.
