جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ نیکی و صلہ رحمی کا بیان ۔ حدیث 1981

والدین کی رضامندی کی فضیلت

راوی: ابن ابی عمر , سفیان , عطاء بن سائب , عبدالرحمن سلمی , ابودرداء

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ أَنَّ رَجُلًا أَتَاهُ فَقَالَ إِنَّ لِيَ امْرَأَةً وَإِنَّ أُمِّي تَأْمُرُنِي بِطَلَاقِهَا قَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ الْوَالِدُ أَوْسَطُ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ فَإِنْ شِئْتَ فَأَضِعْ ذَلِكَ الْبَابَ أَوْ احْفَظْهُ قَالَ ابْنُ أَبِي عُمَرَ رُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ إِنَّ أُمِّي وَرُبَّمَا قَالَ أَبِي وَهَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ وَأَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ حَبِيبٍ

ابن ابی عمر، سفیان، عطاء بن سائب، عبدالرحمن سلمی، حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی ان کے پاس آیا اور عرض کیا کہ میری ایک بیوی ہے اور میری ماں مجھے اس کو طلاق دینے کا حکم دیتی ہے۔ حضرت ابودرداء نے فرمایا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ نے فرمایا باپ جنت کا درمیانہ دروازہ ہے لہذا اب تیری مرضی ہے اسے ضائع کرے یا محفوظ رکھے۔ سفیان کبھی والدہ کا ذکر کرتے ہیں کبھی والد کا ۔ یہ حدیث صحیح ہے اور عبدالرحمن سلمی کا نام عبداللہ بن حبیب ہے۔

Sayyidina Abu Darda (RA) reported that a man came to him and said, “I have a wife and my mother command’s him to divorce her.’ He said, “I heard Allah’s Messenger say, ‘The father is the central door of the doors of paradise. So, if you like demolish this door or protect it.’” Sufyan sometimes said, ‘My mother’ and at other times, ‘my father.’

[Ahmed 21776]

یہ حدیث شیئر کریں