جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ نیکی و صلہ رحمی کا بیان ۔ حدیث 1983

والد کی نا فرمانی

راوی: حمید بن مسعدہ , بشر بن مفضل جریری , عبدالرحمن بن ابوبکرہ , ابوبکرہ

حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بنُ مَسْعَدَةَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَکْرَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا أُحَدِّثُکُمْ بِأَکْبَرِ الْکَبَائِرِ قَالُوا بَلَی يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْإِشْرَاکُ بِاللَّهِ وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ قَالَ وَجَلَسَ وَکَانَ مُتَّکِئًا فَقَالَ وَشَهَادَةُ الزُّورِ أَوْ قَوْلُ الزُّورِ فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهَا حَتَّی قُلْنَا لَيْتَهُ سَکَتَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو بَکْرَةَ اسْمُهُ نُفَيْعُ بْنُ الْحَارِثِ

حمید بن مسعدہ، بشر بن مفضل جریری، عبدالرحمن بن ابوبکرہ، حضرت ابوبکرہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا میں تمہیں کبیرہ گناہ نہ بتاؤں صحابہ کرام نے عرض کیا ہاں کیوں نہیں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا اور ماں باپ کی نافرمانی کرنا راوی کہتے ہیں کہ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سیدھے کھڑے ہو کر بیٹھ گئے اس سے پہلے تکیہ لگائے بیٹھے تھے اور فرمایا جھوٹی گواہی یا فرمایا جھوٹی بات (یعنی راوی کو شک ہے) پھر آپ یہی فرماتے رہے یہاں تک کہ ہم نے کاش آپ خاموش ہو جائیں اس باب میں حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بھی حدیث منقول ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ابوبکرہ کا نام نفیع ہے۔

Sayyidina Abu Bakrah (RA) reported that Allah’s Messenger asked, ‘Shall I not inform you of the great of the gravest of sins?” They said, “Of course, 0 Messenger of Allah!” He said, “Joining partner with Allah and disobedience to parents.”He then sat straight though he had been reclining before and said, “False testimony.” or he said, “False speech.” He did not cease to say that till they hoped that he would pause.

[Bukhari 2654, Muslim 87]

یہ حدیث شیئر کریں