جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ طب کا بیان ۔ حدیث 2147

پچھنے لگانا

راوی: عبد بن حمید , نضر بن شمیل , عباد بن منصور , عکرمہ

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ قَال سَمِعْتُ عِکْرِمَةَ يَقُولُ کَانَ لِابْنِ عَبَّاسٍ غِلْمَةٌ ثَلَاثَةٌ حَجَّامُونَ فَکَانَ اثْنَانِ مِنْهُمْ يُغِلَّانِ عَلَيْهِ وَعَلَی أَهْلِهِ وَوَاحِدٌ يَحْجُمُهُ وَيَحْجُمُ أَهْلَهُ قَالَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِعْمَ الْعَبْدُ الْحَجَّامُ يُذْهِبُ الدَّمَ وَيُخِفُّ الصُّلْبَ وَيَجْلُو عَنْ الْبَصَرِ وَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ عُرِجَ بِهِ مَا مَرَّ عَلَی مَلَإٍ مِنْ الْمَلَائِکَةِ إِلَّا قَالُوا عَلَيْکَ بِالْحِجَامَةِ وَقَالَ إِنَّ خَيْرَ مَا تَحْتَجِمُونَ فِيهِ يَوْمَ سَبْعَ عَشْرَةَ وَيَوْمَ تِسْعَ عَشْرَةَ وَيَوْمَ إِحْدَی وَعِشْرِينَ وَقَالَ إِنَّ خَيْرَ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ السَّعُوطُ وَاللَّدُودُ وَالْحِجَامَةُ وَالْمَشِيُّ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَدَّهُ الْعَبَّاسُ وَأَصْحَابُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَدَّنِي فَکُلُّهُمْ أَمْسَکُوا فَقَالَ لَا يَبْقَی أَحَدٌ مِمَّنْ فِي الْبَيْتِ إِلَّا لُدَّ غَيْرَ عَمِّهِ الْعَبَّاسِ قَالَ عَبْدٌ قَالَ النَّضْرُ اللَّدُودُ الْوَجُورُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ

عبد بن حمید، نضر بن شمیل، عباد بن منصور، حضرت عکرمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ابن عباس کے پاس تین غلام تھے جو پچھنے لگاتے تھے۔ ان میں سے دو تو اجرت پر کام کیا کرتے اور ایک ان کی اور ان کے گھر والوں کی حجامت کیا کرتا تھا۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت ابن عباس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ قول نقل کرتے تھے کہ فرمایا حجامت کرنے والا غلام کتنا بہترین ہے۔ خون کو لے جاتا ہے۔ پیٹھ کو ہلکا کر دیتا ہے اور نظر کو صاف کر دیتا ہے۔ حضرت ابن عباس نے فرمایا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم معراج کو تشریف لے گئے تو فرشتوں کے جس گروہ سے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا گزر ہوا۔ انہوں نے یہی کہا کہ حجامت ضرور کیا کریں۔ فرمایا پچھنے لگانے کے لئے بہترین دن سترہ، انیس اور اکیس تاریخ ہیں۔ یہ بھی فرمایا کہ بہترین علاج سعوط، لدود، حجامت اور مشی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے منہ میں حضرت عباس اور بعض صحابہ نے دوا ڈالی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ ہر موجود شخص کے منہ میں (بطور قصاص) دوا ڈالی جائے۔ پس آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم چچا عباس کے علاوہ سب حاضرین کے منہ میں دوائی ڈالی گئی۔ نضر کہتے ہیں کہ لدود، وجود کو کہتے ہیں یعنی منہ کی جانب سے دوائی پلانا۔ اس باب میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بھی روایت ہے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔

Sayyidina Ikrimah reported that Sayyidina Ibn Abbas (RA) had three slaves who were cuppers, two of them on remuneration and one attended to him and his family. He also reported that Ibn Abbas (RA) cited the Prophet (SAW) as saying, “How excellent a cupper is! He removes blood and lightens the back and sharpens vision.” He also reported that when Allah’s Messenger (SAW) was on Mi’raj, he did not go by any group of angels without their advising him to resort to cupping. He said, “The best cupping you can have is on the 17th, 19th and 21st.” He said also, “The best medicine you treat yourself with is Sa’ut, Ladud, cupping and purgative.” Indeed, Allah’s Messenger was given medicine by Abbas (RA) and his sahabah, who poured medicine in his mouth. So he asked, ‘Who has treated with ladud? Let them all pour it in their mouth.” So no one in the house was spared but medicine was poured in his mouth, except his uncle Abbas. Nadr explained that ladud is Wajur.

[Ibn Majah 3478]

یہ حدیث شیئر کریں