جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ فرائض کے ابواب ۔ حدیث 2207

آزاد کردہ غلام کو میراث دینا

راوی: ابن ابیعمر , سفیان , عمرو بن دینار , عوسجہ , ابن عباس

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَوْسَجَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلًا مَاتَ عَلَی عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَدَعْ وَارِثًا إِلَّا عَبْدًا هُوَ أَعْتَقَهُ فَأَعْطَاهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِيرَاثَهُ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَالْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي هَذَا الْبَابِ إِذَا مَاتَ الرَّجُلُ وَلَمْ يَتْرُکْ عَصَبَةً أَنَّ مِيرَاثَهُ يُجْعَلُ فِي بَيْتِ مَالِ الْمُسْلِمِينَ

ابن ابی عمر، سفیان، عمرو بن دینار، عوسجہ، حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ عہد نبوی میں ایک شخص فوت ہوگیا اس کا کوئی وارث نہیں تھا البتہ ایک غلام تھا جسے اس نے آزاد کر دیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کا ترکہ اسی آزاد کردہ غلام کو دے دیا۔ یہ حدیث حسن ہے۔ اہل علم کے نزدیک اگر کسی شخص کا عصبہ میں سے کوئی وارث نہ ہو تو اس کی میراث مسلمانوں کے بیت المال میں جمع کرا دی جائے گی۔

Sayyidina Ibn Abbas reported that a man died in the times of Allah’s Messenger (SAW). He did not leave behind any heir except a slave whom he had set free. So, the Prophet (SAW) gave him the man’s inheritance.

[Abu Dawud 2905]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں