جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ نماز کا بیان ۔ حدیث 344

وہ امام جس کو مقتدی ناپسند کریں

راوی: عبدالاعلی بن واصل کوفی , محمد بن قاسم اسدی , فضل بن دلہم , حسن

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی بْنُ وَاصِلِ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَی الْکُوفِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ الْأَسَدِيُّ عَنْ الْفَضْلِ بْنِ دَلْهَمٍ عَنْ الْحَسَنِ قَال سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ يَقُولُ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةً رَجُلٌ أَمَّ قَوْمًا وَهُمْ لَهُ کَارِهُونَ وَامْرَأَةٌ بَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَلَيْهَا سَاخِطٌ وَرَجُلٌ سَمِعَ حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ ثُمَّ لَمْ يُجِبْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَطَلْحَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَأَبِي أُمَامَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَنَسٍ لَا يَصِحُّ لِأَنَّهُ قَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلٌ قَالَ أَبُو عِيسَی وَمُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ تَکَلَّمَ فِيهِ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَضَعَّفَهُ وَلَيْسَ بِالْحَافِظِ وَقَدْ کَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يَؤُمَّ الرَّجُلُ قَوْمًا وَهُمْ لَهُ کَارِهُونَ فَإِذَا کَانَ الْإِمَامُ غَيْرَ ظَالِمٍ فَإِنَّمَا الْإِثْمُ عَلَی مَنْ کَرِهَهُ و قَالَ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ فِي هَذَا إِذَا کَرِهَ وَاحِدٌ أَوْ اثْنَانِ أَوْ ثَلَاثَةٌ فَلَا بَأْسَ أَنْ يُصَلِّيَ بِهِمْ حَتَّی يَکْرَهَهُ أَکْثَرُ الْقَوْمِ

عبدالاعلی بن واصل کوفی، محمد بن قاسم اسدی، فضل بن دلہم، حسن فرماتے ہیں کہ میں نے انس بن مالک کو فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین آدمیوں پر لعنت بھیجی ہے جو شخص کسی قوم کی امامت کرائے اور وہ اسے ناپسند کرتے ہوں وہ عورت جو اس حالت میں رات گزارے کہ اس کا خاوند اس سے ناراض ہو اور وہ شخص جو (حَيَّ عَلَی الْفَلَاحِ) سنے اور اس کا جواب نہ دے اس باب میں ابن عباس طلحہ عبداللہ بن عمرو اور ابوامامہ سے بھی روایات مروی ہیں امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ حدیث انس صحیح نہیں اس لئے کہ یہ حدیث حسن نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مرسلاً روایت کی ہے امام ترمذی کہتے ہیں کہ امام احمد نے محمد بن قاسم کے متعلق کلام کیا ہے اور وہ انہیں ضعیف کہتے ہیں اور یہ حافظ نہیں ہیں اہل علم کے ایک گروہ کے نزدیک مقتدیوں کے نہ چاہتے ہوئے بھی ان کی امامت کرنا مکروہ ہے لیکن اگر (امام) ظالم نہ ہو تو گناہ اسی پر ہوگا جو اس کی امامت کو ناپسند کرے گا امام احمد اور اسحاق اسی مسئلے میں کہتے ہیں اگر ایک یا دو یا تین آدمی نہ چاہتے ہوں تو امامت کرنے میں کوئی حرج نہیں یہاں تک کہ اکثریت اس کو ناپسند کرے

Sayyidina Hasan said that he heard Sayyidina Anas ibn Malik (RA) say that Allah’s Messenger (SAW) cursed three people: a man who acts as their imam though they dislike him, a woman who sleeps through the night while her husband is angry at her, and a man who hears “come to success” (words of Azaan) yet does not jion the congregation of salah.

یہ حدیث شیئر کریں