نماز میں پھونکیں مارنا مکروہ ہے
راوی: احمد بن عبدہ ضبی , حماد بن زید , میمون , ابوحمزہ
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ مَيْمُونٍ أَبِي حَمْزَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَقَالَ غُلَامٌ لَنَا يُقَالُ لَهُ رَبَاحٌ قَالَ أَبُو عِيسَی وَحَدِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ إِسْنَادُهُ لَيْسَ بِذَاکَ وَمَيْمُونٌ أَبُو حَمْزَةَ قَدْ ضَعَّفَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي النَّفْخِ فِي الصَّلَاةِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ إِنْ نَفَخَ فِي الصَّلَاةِ اسْتَقْبَلَ الصَّلَاةَ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَأَهْلِ الْکُوفَةِ و قَالَ بَعْضُهُمْ يُکْرَهُ النَّفْخُ فِي الصَّلَاةِ وَإِنْ نَفَخَ فِي صَلَاتِهِ لَمْ تَفْسُدْ صَلَاتُهُ وَهُوَ قَوْلُ أَحْمَدَ وَإِسْحَقَ
احمد بن عبدہ ضبی، حماد بن زید، میمون، ابوحمزہ سے اسی اسناد سے اسی کی مثل روایت اور کہا یہ لڑکا ہمارا غلام تھا اسے رباح کہا جاتا تھا امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں حدیث ام سلمہ کی سند قوی نہیں بعض علماء میمون ابوحمزہ کو ضعیف کہتے ہیں نماز میں پھونکیں مارنے کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے بعض اہل علم کے نزدیک اگر کوئی نماز میں پھونک دے تو دوبارہ نماز پڑھے یہ سفیان ثوری اور اہل کوفہ کا قول ہے بعض اہل علم کہتے ہیں کہ نماز میں پھونکیں مارنا مکروہ ہے لیکن اس سے فاسد نہیں ہوتی یہ احمد اور اسحاق کا قول ہے
Ahmad ibn Abduh ad-Da’bi reported a similar account from Hammad ibn Zayd who from Maymun Abu Hamzah through the same isnad and said, “The boy was our slave called Rabah.”
