قنوت کو ترک کرنا
راوی: صالح بن عبداللہ , ابوعوانہ , ابومالک اشجعی
حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ أَبِي مَالِکٍ الْأَشْجَعِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ
قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَکْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ و قَالَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ إِنْ قَنَتَ فِي الْفَجْرِ فَحَسَنٌ وَإِنْ لَمْ يَقْنُتْ فَحَسَنٌ وَاخْتَارَ أَنْ لَا يَقْنُتَ وَلَمْ يَرَ ابْنُ الْمُبَارَکِ الْقُنُوتَ فِي الْفَجْرِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَأَبُو مَالِکٍ الْأَشْجَعِيُّ اسْمُهُ سَعْدُ بْنُ طَارِقِ بْنِ أَشْيَمَ
صالح بن عبد اللہ، ابوعوانہ، ابومالک اشجعی سے(اسی سند کے ساتھ) اس کے ہم معنی حدیث۔ امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں یہ حدیث حسن صحیح ہے اور اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے سفیان ثوری فرماتے ہیں کہ صبح کی نماز میں قنوت پڑھنا بھی اچھا ہے اور اگر صبح کی نماز میں قنوت نہ پڑھے تب بھی اچھا ہے البتہ انہوں نے قنوت نہ پڑھنے کو اختیار کیا ہے ابن مبارک کے نزدیک فجر میں قنوت نہیں ہے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ابومالک اشجعی کا نام سعد بن طارق بن اشیم ہے
Salih ibn Abdullah reported from Abu Awanah who from Abu Malik Ashja’i a Hadith of the same purport, from the same line of transmission.
