جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ سفرکا بیان ۔ حدیث 536

کہ کتنی مدت تک نماز میں قصر کی جائے

راوی: احمد بن منیع , ہشیم , یحیی بن ابواسحاق حضرمی , انس بن مالک

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا يَحْيَی بْنُ أَبِي إِسْحَقَ الْحَضْرَمِيُّ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِکٍ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ إِلَی مَکَّةَ فَصَلَّی رَکْعَتَيْنِ قَالَ قُلْتُ لِأَنَسٍ کَمْ أَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَکَّةَ قَالَ عَشْرًا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَجَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَقَامَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ تِسْعَ عَشْرَةَ يُصَلِّي رَکْعَتَيْنِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَنَحْنُ إِذَا أَقَمْنَا مَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ تِسْعَ عَشْرَةَ صَلَّيْنَا رَکْعَتَيْنِ وَإِنْ زِدْنَا عَلَی ذَلِکَ أَتْمَمْنَا الصَّلَاةَ وَرُوِي عَنْ عَلِيٍّ أَنَّهُ قَالَ مَنْ أَقَامَ عَشْرَةَ أَيَّامٍ أَتَمَّ الصَّلَاةَ وَرُوِي عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ أَقَامَ خَمْسَةَ عَشَرَ يَوْمًا أَتَمَّ الصَّلَاةَ وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ وَرُوِي عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ أَنَّهُ قَالَ إِذَا أَقَامَ أَرْبَعًا صَلَّی أَرْبَعًا وَرَوَی عَنْهُ ذَلِکَ قَتَادَةُ وَعَطَائٌ الْخُرَاسَانِيُّ وَرَوَی عَنْهُ دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ خِلَافَ هَذَا وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ بَعْدُ فِي ذَلِکَ فَأَمَّا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَأَهْلُ الْکُوفَةِ فَذَهَبُوا إِلَی تَوْقِيتِ خَمْسَ عَشْرَةَ وَقَالُوا إِذَا أَجْمَعَ عَلَی إِقَامَةِ خَمْسَ عَشْرَةَ أَتَمَّ الصَّلَاةَ و قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ إِذَا أَجْمَعَ عَلَی إِقَامَةِ ثِنْتَيْ عَشْرَةَ أَتَمَّ الصَّلَاةَ و قَالَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ وَالشَّافِعِيُّ وَأَحْمَدُ إِذَا أَجْمَعَ عَلَی إِقَامَةِ أَرْبَعَةٍ أَتَمَّ الصَّلَاةَ وَأَمَّا إِسْحَقُ فَرَأَی أَقْوَی الْمَذَاهِبِ فِيهِ حَدِيثَ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ لِأَنَّهُ رَوَی عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ تَأَوَّلَهُ بَعْدَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَجْمَعَ عَلَی إِقَامَةِ تِسْعَ عَشْرَةَ أَتَمَّ الصَّلَاةَ ثُمَّ أَجْمَعَ أَهْلُ الْعِلْمِ عَلَی أَنَّ الْمُسَافِرَ يَقْصُرُ مَا لَمْ يُجْمِعْ إِقَامَةً وَإِنْ أَتَی عَلَيْهِ سِنُونَ

احمد بن منیع، ہشیم، یحیی بن ابواسحاق حضرمی، انس بن مالک فرماتے ہیں کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ مدینہ سے مکہ کے لئے روانہ ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو رکعتیں پڑھیں راوی نے انس سے پوچھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کتنے دن مکہ میں قیام کیا انہوں نے فرمایا دس دن اس باب میں ابن عباس اور جابر سے بھی روایت ہے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں حدیث انس حسن صحیح ہے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بعض اسفار میں انیس دن تک قیام کیا اور دو رکعتیں ہی پڑھتے رہے چنانچہ اگر ہمارا قیام انیس دن یا اس سے کم مدت کا ہوتا تو ہم بھی قصر ہی پڑھتے اور اگر اس سے زیادہ رہتے تو پوری نماز پڑھتے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ جو دس دن قیام کرے وہ پوری نماز پڑھے ابن عمر پندرہ دن اور دوسری روایت میں بارہ دن قیام کرنے والے کے متعلق پوری نماز کا حکم دیتے تھے قتادہ اور عطاء خراسانی سعید بن مسیب سے روایت ہیں کہ جو شخص چار دن تک قیام کرے وہ چار رکعتیں ادا کرے داؤد بن ابی ہند ان سے اس کے خلاف روایت کرتے ہیں اس مسئلہ میں علماء کا اختلاف ہے سفیان ثوری اور اہل کوفہ پندرہ دن قیام کی نیت ہو تو پوری نماز پڑھے امام اوزاعی بارہ دن قیام کی نیت پر پوری نماز پڑھنے کے قائل ہیں امام شافعی مالک اور احمد کا یہ قول ہے کہ اگر چار دن رہنے کا ارادہ ہو تو پوری نماز پڑھے اسحاق کہتے ہیں کہ اس باب میں قوی ترین مذہب ابن عباس کی حدیث کا ہے کیونکہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد بھی اسی پر عمل پیرا ہیں کہ اگر انیس دن قیام کا ارادہ ہو تو پوری نماز پڑھے پھر اس پر علماء کا اجماع ہے کہ اگر رہنے کی مدت معتین نہ ہو تو قصر ہی پڑھنی چاہئے اگر سال گزر جائیں

Sayyidina Anas ibn Malik (RA) narrated, “We went out with the Prophet (SAW) from Madinah to Makkah and he prayed two raka’at.” The subnarrator asked him, How long did the Prophet stay at Makkah?” He said, “Ten(days).”

یہ حدیث شیئر کریں