جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ حج کا بیان ۔ حدیث 793

مکہ کا حرم ہونا

راوی: قتیبہ بن سعید , لیث بن سعد , سعید بن ابی سعید , ابوشریح عدوی

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ أَنَّهُ قَالَ لِعَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ وَهُوَ يَبْعَثُ الْبُعُوثَ إِلَی مَکَّةَ ائْذَنْ لِي أَيُّهَا الْأَمِيرُ أُحَدِّثْکَ قَوْلًا قَامَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْغَدَ مِنْ يَوْمِ الْفَتْحِ سَمِعَتْهُ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنَايَ حِينَ تَکَلَّمَ بِهِ أَنَّهُ حَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ مَکَّةَ حَرَّمَهَا اللَّهُ وَلَمْ يُحَرِّمْهَا النَّاسُ وَلَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ أَنْ يَسْفِکَ فِيهَا دَمًا أَوْ يَعْضِدَ بِهَا شَجَرَةً فَإِنْ أَحَدٌ تَرَخَّصَ بِقِتَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا فَقُولُوا لَهُ إِنَّ اللَّهَ أَذِنَ لِرَسُولِهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَأْذَنْ لَکَ وَإِنَّمَا أَذِنَ لِي فِيهِ سَاعَةً مِنْ النَّهَارِ وَقَدْ عَادَتْ حُرْمَتُهَا الْيَوْمَ کَحُرْمَتِهَا بِالْأَمْسِ وَلْيُبَلِّغْ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ فَقِيلَ لِأَبِي شُرَيْحٍ مَا قَالَ لَکَ عَمْرٌو قَالَ أَنَا أَعْلَمُ مِنْکَ بِذَلِکَ يَا أَبَا شُرَيْحٍ إِنَّ الْحَرَمَ لَا يُعِيذُ عَاصِيًا وَلَا فَارًّا بِدَمٍ وَلَا فَارًّا بِخَرْبَةٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَيُرْوَی وَلَا فَارًّا بِخِزْيَةٍ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي شُرَيْحٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيُّ اسْمُهُ خُوَيْلِدُ بْنُ عَمْرٍو وَهُوَ الْعَدَوِيُّ وَهُوَ الْکَعْبِيُّ وَمَعْنَی قَوْلِهِ وَلَا فَارًّا بِخَرْبَةٍ يَعْنِي الْجِنَايَةَ يَقُولُ مَنْ جَنَی جِنَايَةً أَوْ أَصَابَ دَمًا ثُمَّ لَجَأَ إِلَی الْحَرَمِ فَإِنَّهُ يُقَامُ عَلَيْهِ الْحَدُّ

قتیبہ بن سعید، لیث بن سعد، سعید بن ابی سعید، حضرت ابوشریح عدوی فرماتے ہیں کہ میں نے عمرو بن سعید سے مکہ کی طرف لشکر بھیجتے ہوئے کہا اے امیر مجھے اجازت دو کہ میں تم سے ایک ایسی حدیث بیان کروں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فتح مکہ کی صبح کھڑے ہو کر فرمائی میرے کانوں نے اسے سنا دل نے یاد رکھا اور آنکھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اللہ کی حمد وثنا بیان کی اور فرمایا مکہ اللہ تعالیٰ کا حرم ہے اسے لوگوں نے حرمت کی جگہ قرار نہیں دیا کسی بھی شخص کے لئے جو اللہ تعالیٰ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتا ہو اس میں خون بہانا اور وہاں کے درخت کاٹنا حلال نہیں اگر کوئی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے (وہاں قتال کی وجہ سے اس میں لڑائی کو جائز سجھے تو اسے کہہ دو کہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی اجازت دی تھی تجھے تو حصے میں اس کی اجازت دی گئی اور اس کے بعد اس کی حرمت اسی دن اسی طرح لوٹ آئی جیسے کل تھی اور حاضر وغائب تک یہ حکم پہنچادے اشریح سے پوچھا گیا کہ اس پر عمرو بن سعید نے کیا کہا انہوں نے کہا کہ اس نے کہا اے اشریح میں اس حدیث کو تم سے بہتر جانتا ہوں حرم نافرمان اور باغیوں کو پناہ نہیں دیتا اور نہ قتل کرکے بھا گنے والوں یا چوری کرکے بھاگنے والوں پناہ دیتا ہے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ " بِخَرْبَةٍ "کی جگہ "بِخِربة" کے الفاظ بھی مروی ہیں (خربہ کے معنی ذلت کے ہیں ہیں) اس باب میں حضرت ابوہریرہ اور ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے بھی روایت ہے امام ابوعیسیٰ ترمذی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ابوشریح کی حدیث حسن صحیح ہے اور ابوشریح خزاعی کا نام خویلد بن عمرو عدوى کعبی ہے۔ "وَلَا فَارًّا بِخَرْبَةٍ" کے معنی جنابت یعنی تقصیر کرکے بھاگنے والے کے ہیں جو شخص نقصان کر کے خونریزی کے بعد حرم میں آجائے اس پر حد قائم کی جائے

Sayyidina Abu Shurayh Adawi reported that he said to Amr ibn Sa’eed while he was despatching an army to Makkah, “Permit me, 0 Amir to narrate the hadith that Allah’s Messenger . delivered standing on the morning of the conquest (of Makkah). My two ears heard it and my heart remembers it and my two eyes observed it while he was speaking. He praised Allah and glorified Him. He said:

Allah has made Makkah sacred and men have not made it sacred. It is not lawful for a man who believes in Allah and the Last Day to shed blood here or to cut down its trees. So, if anyone regards fighting allowed because of the fighting of Allah’s Messenger L. here then tell them that Allah had permitted His Messenger and did not permit you. And, permission was given to me only for some time during the day and the sanctity is restored hereafter, today as its sanctity (unlawfulness) was last evening. So, let those who are present convey it to those who are not here.

Abu Shurayh was asked, “What did Amr ibn Sa’eed say to you?” (He said that Amr) said, “I know better than you about it, 0 Abu Shurayh. Indeed the Haram does not give refuge to the disobedient and the rebels or to those who flee after slaying someone or robbing someone.”

[Ahmed16373, Bukhari 1832, Muslim 1354, Nisai 1873]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں