جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 968

مریض کے لئے تعوذ

راوی: قتیبہ , عبدالوارث , عبدالعزیز بن صہیب

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ قَالَ دَخَلْتُ أَنَا وَثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ عَلَی أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ فَقَالَ ثَابِتٌ يَا أَبَا حَمْزَةَ اشْتَکَيْتُ فَقَالَ أَنَسٌ أَفَلَا أَرْقِيکَ بِرُقْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ بَلَی قَالَ اللَّهُمَّ رَبَّ النَّاسِ مُذْهِبَ الْبَاسِ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شَافِيَ إِلَّا أَنْتَ شِفَائً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَعَائِشَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَسَأَلْتُ أَبَا زُرْعَةَ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَقُلْتُ لَهُ رِوَايَةُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ أَصَحُّ أَوْ حَدِيثُ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ أَنَسٍ قَالَ کِلَاهُمَا صَحِيحٌ وَرَوَی عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ وَعَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ عَنْ أَنَسٍ

قتیبہ، عبدالوارث، عبدالعزیز بن صہیب سے روایت ہے کہ میں اور ثابت بنانی حضرت انس بن مالک کی خدمت میں حاضر ہوئے ثابت نے کہا اے ابوحمزہ میں بیمار ہوں حضرت انس نے فرمایا کیا میں تمہیں رسول اللہ کی دعا سے نہ جھاڑوں۔ (یعنی دم نہ کروں) انہوں نے کہا کیوں نہیں۔ حضرت انس نے یہ پڑھا (اللَّهُمَّ رَبَّ النَّاسِ مُذْهِبَ الْبَاسِ اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي لَا شَافِيَ إِلَّا أَنْتَ شِفَائً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا)۔ اے اللہ لوگوں کے پالنے والے اسے تکلیفوں کو دور کرنے والے شفاء عطا فرما۔ کیونکہ تیرے بغیر کوئی شفا دینے والانہیں ایسی شفا عطا فرما کہ کوئی بیماری نہ رہے۔ اس باب میں حضرت انس اور عائشہ سے بھی روایت ہے امام ترمذی فرماتے ہیں کہ ابوسعید کی حدیث حسن صحیح ہے میں نے ابوزرعہ سے اس حدیث کے متعلق پوچھا کہ عبدالعزیز کی ابونضرہ سے بحوالہ ابوسعید مروی ہے حدیث زیادہ صحیح ہے یا عبدالعزیز کی انس سے مروی حدیث؟ ابوزرعہ نے کہا دونوں صحیح ہیں، عبدالصمد بن عبدالوارث اپنے والد سے وہ عبدالعزیز بن صہیب سے وہ ابونضرہ سے اور وہ ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں۔ عبدالعزیز بن صہیب انس سے بھی روایت کرتے ہیں۔

Abdul Aziz ibn Suhayb reported that he and Thabit Bunani went to Sayyidina Anas (RA). Thabit said, “0 Abu Hamzah, I have a complaint (of illness).” So, Anas (RA) said, “Shall I not apply a charm to you with the spell of Allah’s Messenger i I ?“ He said, “Certainly.” So, he prayed:

0 Allah, Lord of the people, Remover of the suffering. Heal, for You are the Healer. There is no healer except you. Give a healing that leaves no sickness.

[Bukhari 2265, Abu Dawud 3890]

——————————————————————————–

یہ حدیث شیئر کریں