جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 970

تہائی اور چوتھائی مال کی وصیت

راوی: قتیبہ , جریر , عطاء بن سائب , عبدالرحمن , سعد بن مالک

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَطَائِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ عَنْ سَعْدِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ عَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَرِيضٌ فَقَالَ أَوْصَيْتَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ بِکَمْ قُلْتُ بِمَالِي کُلِّهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ فَمَا تَرَکْتَ لِوَلَدِکَ قُلْتُ هُمْ أَغْنِيَائُ بِخَيْرٍ قَالَ أَوْصِ بِالْعُشْرِ فَمَا زِلْتُ أُنَاقِصُهُ حَتَّی قَالَ أَوْصِ بِالثُّلُثِ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَنَحْنُ نَسْتَحِبُّ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ الثُّلُثِ لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ سَعْدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ وَالثُّلُثُ کَبِيرٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يَرَوْنَ أَنْ يُوصِيَ الرَّجُلُ بِأَکْثَرَ مِنْ الثُّلُثِ وَيَسْتَحِبُّونَ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ الثُّلُثِ قَالَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ کَانُوا يَسْتَحِبُّونَ فِي الْوَصِيَّةِ الْخُمُسَ دُونَ الرُّبُعِ وَالرُّبُعَ دُونَ الثُّلُثِ وَمَنْ أَوْصَی بِالثُّلُثِ فَلَمْ يَتْرُکْ شَيْئًا وَلَا يَجُوزُ لَهُ إِلَّا الثُّلُثُ

قتیبہ، جریر، عطاء بن سائب، عبدالرحمن، حضرت سعد بن مالک سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری بیماری پرسی کے لئے تشریف لائے اور میں بیمار تھا پس آپ نے فرمایا کیا تم نے وصیت کر دی ہے؟ میں نے عرض کیا ہاں۔ فرمایا کتنے مال کی۔ میں نے اللہ کی راہ میں پورے مال کی۔ فرمایا اپنی اولاد کے لئے کیا چھوڑا۔ عرض کیا وہ سب مالدار ہیں۔ فرمایا اپنے مال کے دسویں حصے کی وصیت کرو حضرت سعد کہتے ہیں کہ میں متواتر کم سمجھتا رہا یہاں تک کہ آپ نے فرمایا تہائی مال کی وصیت کرو اور تہائی حصہ بھی بہت ہے۔ ابوعبدالرحمن کہتے ہیں کہ ہم مستحب جانتے ہیں کہ تہائی حصے سے بھی کچھ کم میں وصیت کریں۔ کیونکہ آپ نے فرمایا تہائی حصہ بھی بہت ہے۔ اس باب میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے بھی روایت ہے امام عیسیٰ فرماتے ہیں کہ حدیث سعد، حسن صحیح ہے۔ اور یہ کئی طریقوں سے مروی ہے پھر کئی سندوں میں کبیر اور کئی سندوں میں کثیر کا لفظ آیا ہے۔ اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ کوئی شخص تہائی مال سے زیادہ کی وصیت نہ کرے۔ بلکہ تہائی مال سے بھی کم کی وصیت کرنا مستحب ہے سفیان ثوری کہتے ہیں کہ اہل علم مال کے پانچویں یا چوتھے حصے کی وصیت کو تہائی حصے کی وصیت مستحب سمجھتے تھے۔ جس نے تہائی حصے کی وصیت کی گویا کہ اس نے کچھ نہیں چھوڑا اور اس کی تہائی مال سے زیادہ کی وصیت کرنا جائز نہیں۔

Sayyidina Sad Maalik (RA) said: During my illness, Allah’s Messenger (SAW) visited me asked me, “Have you willed.” I said, “Yes.” He asked, “How much property?” I said, “All my property, in Allah’s cause.” He said, “What have you kept aside for your children?” I said, “They are rich and happy.” He said, “Make a will for one-tenth (leaving one-ninth for your children).’ I did not cease to diminish it till be said, “Make a will for one-third though that is much.” Abu Abdur Rahman said, “We wished that he should lower down on one-third because of the saying of Allah’s Messenger that one-third is too much.”

[Muslim 1628]

یہ حدیث شیئر کریں