جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 972

حالت نزع میں مریض کو تلقین اور دعاکرنا

راوی: ہناد , ابومعاویہ , اعمش , شقیق , ام سلمہ

حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا حَضَرْتُمْ الْمَرِيضَ أَوْ الْمَيِّتَ فَقُولُوا خَيْرًا فَإِنَّ الْمَلَائِکَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَی مَا تَقُولُونَ قَالَتْ فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سَلَمَةَ مَاتَ قَالَ فَقُولِيَ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلَهُ وَأَعْقِبْنِي مِنْهُ عُقْبَی حَسَنَةً قَالَتْ فَقُلْتُ فَأَعْقَبَنِي اللَّهُ مِنْهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَقِيقٌ هُوَ ابْنُ سَلَمَةَ أَبُو وَائِلٍ الْأَسَدِيُّ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أُمِّ سَلَمَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ کَانَ يُسْتَحَبُّ أَنْ يُلَقَّنَ الْمَرِيضُ عِنْدَ الْمَوْتِ قَوْلَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا قَالَ ذَلِکَ مَرَّةً فَمَا لَمْ يَتَکَلَّمْ بَعْدَ ذَلِکَ فَلَا يَنْبَغِي أَنْ يُلَقَّنَ وَلَا يُکْثَرَ عَلَيْهِ فِي هَذَا وَرُوِيَ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَکِ أَنَّهُ لَمَّا حَضَرَتْهُ الْوَفَاةُ جَعَلَ رَجُلٌ يُلَقِّنُهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَکْثَرَ عَلَيْهِ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا قُلْتُ مَرَّةً فَأَنَا عَلَی ذَلِکَ مَا لَمْ أَتَکَلَّمْ بِکَلَامٍ وَإِنَّمَا مَعْنَی قَوْلِ عَبْدِ اللَّهِ إِنَّمَا أَرَادَ مَا رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ آخِرُ قَوْلِهِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ

ہناد، ابومعاویہ، اعمش، شقیق، حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں فرمایا جب تم مریض یا میت کے پاس جاؤ تو اچھی دعا کرو اس لئے کہ فرشتے تمہاری دعا پر آمین کہتے ہیں ام سلمہ فرماتی ہیں کہ جب ابوسلمہ کا انتقال ہوا تو میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ابوسلمہ کا انتقال ہوگیا آپ نے فرمایا یہ دعا پڑھو۔ (اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي وَلَهُ وَأَعْقِبْنِي مِنْهُ عُقْبَی حَسَنَةً)۔ اے اللہ مجھے بھی اور اس کو بھی بخش دے اور اس کے بدلے میں مجھے ان سے بہتر عطا فرما۔ حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں کہ میں نے یہی دعا مانگی تو اللہ نے مجھے ان سے بہتر شوہر دیدیا۔ (یعنی رسول اللہ) امام ترمذی فرماتے ہیں کہ شقیق۔ شقیق بن سلمہ ابووائل اسدی ہیں۔ امام ترمذی فرماتے ہیں کہ ام سلمہ کی حدیث حسن صحیح ہے موت کے وقت مریض کو لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ کی تلقین کرنا مستحب ہے۔ بعض اہل علم فرماتے ہیں کہ جب قریب المرگ آدمی ایک مرتبہ کلمہ طیبہ پڑھ کر خاموش ہو جائے تو بار بار اسے تلقین نہ کی جائے ابن مبارک سے مروی ہے کہ جب ان کی وفات کا وقت قریب آیا تو ایک شخص انہیں بار بار کلمہ طیبہ کی تلقین کرنے لگا۔ ابن مبارک نے فرمایا جب میں نے ایک مرتبہ یہ کلمہ پڑھ لیا جب تک دوسری بات نہ کروں اسی پر قائم ہوں عبداللہ بن مبارک کی یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حدیث کے مطابق ہے کہ آپ نے فرمایا جس کی آخری بات لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ہو وہ جنت میں داخل ہوگیا۔

Sayyidah Umm Salamah (RA) said : Allah’s Messenger (SAW) said to us, “If you go to a sick person or a dead person, speak a good word, for the angels say Aameen to what you say.” When Abu Salamah (RA) died, I went to the Prophet (SAW) and said, “0 Messenger of Allah, Abu Salamah has died.” He said, “Say "0 Allah, forgive me and forgive him. And give me better than this (loss)." So, Allah gave me one who was better than him, Allah’s Messenger (SAW).

یہ حدیث شیئر کریں