جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 981

کسی کی موت کی خبر کا اعلان کرنا مکروہ ہے۔

راوی: سعید بن عبدالرحمن , عبداللہ بن ولید , سفیان ثوری , ابوحمزہ , ابراہیم , علقمہ , عبداللہ

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ الْعَدَنِيُّ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ نَحْوَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَلَمْ يَذْکُرْ فِيهِ وَالنَّعْيُ أَذَانٌ بِالْمَيِّتِ قَالَ أَبُو عِيسَی وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ عَنْبَسَةَ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ وَأَبُو حَمْزَةَ هُوَ مَيْمُونٌ الْأَعْوَرُ وَلَيْسَ هُوَ بِالْقَوِيِّ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ کَرِهَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ النَّعْيَ وَالنَّعْيُ عِنْدَهُمْ أَنْ يُنَادَی فِي النَّاسِ أَنَّ فُلَانًا مَاتَ لِيَشْهَدُوا جَنَازَتَهُ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا بَأْسَ أَنْ يُعْلِمَ أَهْلَ قَرَابَتِهِ وَإِخْوَانَهُ وَرُوِيَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ أَنَّهُ قَالَ لَا بَأْسَ بِأَنْ يُعْلِمَ الرَّجُلُ قَرَابَتَهُ

سعید بن عبدالرحمن، عبداللہ بن ولید، سفیان ثوری، ابوحمزہ، ابراہیم، علقمہ، عبداللہ اسی کے مثل غیر مرفوع روایت کرتے ہیں لیکن اس روایت میں (وَالنَّعْيُ أَذَانٌ بِالْمَيِّتِ) کے الفاظ بیان نہیں کرتے۔ یہ حدیث عنبسہ کی ابوحمزہ سے مروی حدیث سے اصح ہے ابوحمزہ کا نام میمون اعور ہے یہ محدثین کے نزدیک قوی نہیں۔ امام ترمذی فرماتے ہیں کہ عبداللہ کی حدیث غریب ہے بعض علماء نعی کو مکروہ کہتے ہیں ان کے نزدیک نعی کا مطلب یہ ہے کہ کسی کی موت کا اعلان کیا جائے تاکہ لوگ اس کے جنازے میں شریک ہوں بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اپنے رشتہ داروں اور بھائیوں کو اطلاع دینے میں کوئی حرج نہیں۔ ابراہیم بھی یہی کہتے ہیں کہ رشتہ داروں کو خبر دینے میں کوئی حرج نہیں۔

Sa’eed ibn Abdur Rahman Makhzumi reported in like manner from Abdullah ibn Walid Adni, from Sufyan Thawri, from Abu Hamzah, from Ibrahim, from Alqamah and he from Abdullah a non-marfu hadith without the words.

یہ حدیث شیئر کریں