جامع ترمذی ۔ جلد اول ۔ جنازوں کا بیان ۔ حدیث 985

میت کو غسل دینا

راوی: احمد بن منیع , ہشیم , خالد , منصور , ہشام , ہشام , محمد , حفصہ , منصور , محمد , ام عطیہ

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا خَالِدٌ وَمَنْصُورٌ وَهِشَامٌ فَأَمَّا خَالِدٌ وَهِشَامٌ فَقَالَا عَنْ مُحَمَّدٍ وَحَفْصَةَ وَقَالَ مَنْصُورٌ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ تُوُفِّيَتْ إِحْدَی بَنَاتِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اغْسِلْنَهَا وِتْرًا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَکْثَرَ مِنْ ذَلِکَ إِنْ رَأَيْتُنَّ وَاغْسِلْنَهَا بِمَائٍ وَسِدْرٍ وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ کَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ کَافُورٍ فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ فَأَلْقَی إِلَيْنَا حِقْوَهُ فَقَالَ أَشْعِرْنَهَا بِهِ قَالَ هُشَيْمٌ وَفِي حَدِيثِ غَيْرِ هَؤُلَائِ وَلَا أَدْرِي وَلَعَلَّ هِشَامًا مِنْهُمْ قَالَتْ وَضَفَّرْنَا شَعْرَهَا ثَلَاثَةَ قُرُونٍ قَالَ هُشَيْمٌ أَظُنُّهُ قَالَ فَأَلْقَيْنَاهُ خَلْفَهَا قَالَ هُشَيْمٌ فَحَدَّثَنَا خَالِدٌ مِنْ بَيْنِ الْقَوْمِ عَنْ حَفْصَةَ وَمُحَمَّدٍ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ وَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَابْدَأْنَ بِمَيَامِنِهَا وَمَوَاضِعِ الْوُضُوئِ وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ سُلَيْمٍ قَالَ أَبُو عِيسَی حَدِيثُ أُمِّ عَطِيَّةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَی هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ أَنَّهُ قَالَ غُسْلُ الْمَيِّتِ کَالْغُسْلِ مِنْ الْجَنَابَةِ و قَالَ مَالِکُ بْنُ أَنَسٍ لَيْسَ لِغُسْلِ الْمَيِّتِ عِنْدَنَا حَدٌّ مُؤَقَّتٌ وَلَيْسَ لِذَلِکَ صِفَةٌ مَعْلُومَةٌ وَلَکِنْ يُطَهَّرُ و قَالَ الشَّافِعِيُّ إِنَّمَا قَالَ مَالِکٌ قَوْلًا مُجْمَلًا يُغَسَّلُ وَيُنْقَی وَإِذَا أُنْقِيَ الْمَيِّتُ بِمَائٍ قَرَاحٍ أَوْ مَائٍ غَيْرِهِ أَجْزَأَ ذَلِکَ مِنْ غُسْلِهِ وَلَکِنْ أَحَبُّ إِلَيَّ أَنْ يُغْسَلَ ثَلَاثًا فَصَاعِدًا لَا يُقْصَرُ عَنْ ثَلَاثٍ لِمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا وَإِنْ أَنْقَوْا فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثِ مَرَّاتٍ أَجْزَأَ وَلَا نَرَی أَنَّ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّمَا هُوَ عَلَی مَعْنَی الْإِنْقَائِ ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا وَلَمْ يُؤَقِّتْ وَکَذَلِکَ قَالَ الْفُقَهَائُ وَهُمْ أَعْلَمُ بِمَعَانِي الْحَدِيثِ و قَالَ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ وَتَکُونُ الْغَسَلَاتُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ وَيَکُونُ فِي الْآخِرَةِ شَيْئٌ مِنْ کَافُورٍ

احمد بن منیع، ہشیم، خالد، منصور، ہشام، ہشام، محمد، حفصہ، منصور، محمد، حضرت ام عطیہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صاحبزادی فوت ہوئیں تو آپ نے فرمایا اسے طاق مرتبہ، تین یا پانچ یا ضرورت سمجھے تو اس سے بھی زیادہ مرتبہ غسل دو اور غسل پانی اور بیری کے پتوں سے دو اور آخری مرتبہ اس میں کافور ڈال دو یا فرمایا تھوڑا کافور ڈال دو۔ پھر جب تم فارغ ہو جاؤ تو مجھے اطلاع کرنا۔ غسل سے فراغت کے بعد ہم نے آپ کو خبر دی تو آپ نے اپنا ازار بند ہماری طرف ڈال دیا فرمایا اسے اس کا شعار بناؤ (یعنی کفن سے نیچے رکھو) ہشیم کہتے ہیں کہ دوسری روایات جن میں مجھے معلوم نہیں شاید ہشام بھی انہی میں سے ہیں ام عطیہ فرماتی ہیں کہ ہم نے ان کے بالوں کی تین چوٹیاں بنائیں ہشیم کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ راوی نے مزید یہ کہا کہ ہم نے ان کی چوٹیاں پیچھے کی طرف ڈال دیں۔ ہشیم کہتے ہیں ہم سے خالد نے بواسطہ حفصہ اور محمد، ام عطیہ سے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں فرمایا کہ دائیں طرف سے اور اعضائے وضو سے شروع کریں۔ اس باب میں حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے بھی روایات ہے امام ترمذی فرماتے ہیں کہ ام عطیہ کی حدیث حسن صحیح ہے اور اسی پر علماء کا عمل ہے ابراہیم نخعی سے مروی ہے کہ غسل میت غسل جنابت ہی کی طرح ہے مالک بن انس فرماتے ہیں کہ میت کے غسل کی کوئی مقررہ حد اور نہ ہی اس کی کوئی خاص کیفیت ہے بلکہ مقصد یہی ہے کہ میت پاک ہو جائے امام شافعی کہتے ہیں کہ امام مالک کا قول مجمل ہے کہ میت کو نہلایا اور صاف کیا جائے خالص پانی یا کسی چیز کی ملاوٹ والے پانی سے میت کو صاف کیا جائے۔ تب بھی کافی ہے لیکن تین مرتبہ یا اس سے زائد غسل دینا میرے نزدیک مستحب ہے۔ تین سے کم نہ کیا جائے۔ کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں تین یا پانچ بار غسل دو۔ اگر تین مرتبہ سے کم ہی میں صفائی ہو جائے تو بھی جائز ہے امام شافعی فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اس حکم سے مراد پاک وصاف کرنا ہے خواہ تین بار سے ہو یا پانچ بار سے۔ کوئی تعداد مقرر نہیں، فقہاء کرام نے یہی فرمایا اور وہ حدیث کوئی تعداد مقرر نہیں، فقہاء کرام نے یہی فرمایا ہے اور وہ حدیث کے معانی کو سب سے زیادہ سمجھتے ہیں امام احمد اور اسحاق کا قول یہ ہے کہ میت کو پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دیا جائے اور آخر میں کافور بھی ساتھ ملایا جائے۔

Sayyidah Umm Atiyáh (RA) narrated : One of the daughters of the Prophet (SAW) died, so he said, “Wash her an odd number of times, three, five or more than that if you think fit. And wash her with water and lotus leaves, and put camphor, or some of it in the last bathing. When you have finished, inform me.” So, when we had finished, we informed him and he gave us his lower garment, saying, “Wrap her in it.” Hushaym narrated in another version, saying, “I do npt know but I thik that Hisham is one of them,” Umm Atiyah narrated : We braided her hair in three plaits. Hushaym said, “I think thatshe also narrated: We put them behind her back.” Hushaym said that Khalid reported from Hafsah and Muhammad and they from Umm Atiyah (RA) that she narrated : Allah’s Messenger (SAW) said to us, “Begin with the right side and the limbs on which ablution is performed.”

[Ahmed27368, Muslim 939, Abu Dawud 3142, Ibn e Majah 1458]

یہ حدیث شیئر کریں