باب تفسیر سورت انعام
راوی: علی بن خشرم , عیسیٰ بن یونس , اعمش , ابراہیم , علقمة , عبداللہ
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ شَقَّ ذَلِکَ عَلَی الْمُسْلِمِينَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَأَيُّنَا لَا يَظْلِمُ نَفْسَهُ قَالَ لَيْسَ ذَلِکَ إِنَّمَا هُوَ الشِّرْکُ أَلَمْ تَسْمَعُوا مَا قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ يَا بُنَيَّ لَا تُشْرِکْ بِاللَّهِ إِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
علی بن خشرم، عیسیٰ بن یونس، اعمش، ابراہیم، علقمة، حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب (اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَلَمْ يَلْبِسُوْ ا اِيْمَانَهُمْ بِظُلْمٍ) 6۔ الانعام : 82) (جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اپنے ایمان میں شرک نہیں ملایا، امن انہیں کیلئے ہے اور وہی راہ راست پر ہیں۔) نازل ہوئی تو یہ مسلمانوں پر شاق گزرا۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم میں سے کون ایسا ہے جو اپنے اوپر ظلم نہیں کرتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس سے یہ ظلم مراد نہیں بلکہ اس سے مراد شرک ہے۔ کیا تم نے لقمان کی اپنے بیٹے کو نصیحت نہیں سنی کہاے بیٹے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا اس لئے کہ شرک ظلم عظیم ہے یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Sayyidina Abdullah (RA) reported about this verse: "Those who believe and have not confounded their faith with evildoing." (6 : 82) He said when it was revealed it worried the Muslim s as a burden. They said, “O Messenger of Allah (SAW) which of us has not wronged his soul?” He comforted them, “It is not that, but it is polytheism. Have you not heard what Luqman said to his son? (He had said): "O my son, associate not others with Allah. Surely associating others (with Him) is a mighty evil."31 : 13)
[Ahmed 4031,Bukhari 32,Muslim 124]
