باب تفسیر سورت التوبہ
راوی: حسن بن علی خلال , حسین بن علی جعفی , زائدة , شبیب بن غرقدہ , سلیمان بن عمرو بن احوص , عمرو بن احوص
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْأَحْوَصِ حَدَّثَنَا أَبِي أَنَّهُ شَهِدَ حَجَّةَ الْوَدَاعِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ وَذَکَّرَ وَوَعَظَ ثُمَّ قَالَ أَيُّ يَوْمٍ أَحْرَمُ أَيُّ يَوْمٍ أَحْرَمُ أَيُّ يَوْمٍ أَحْرَمُ قَالَ فَقَالَ النَّاسُ يَوْمُ الْحَجِّ الْأَکْبَرِ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَإِنَّ دِمَائَکُمْ وَأَمْوَالَکُمْ وَأَعْرَاضَکُمْ عَلَيْکُمْ حَرَامٌ کَحُرْمَةِ يَوْمِکُمْ هَذَا فِي بَلَدِکُمْ هَذَا فِي شَهْرِکُمْ هَذَا أَلَا لَا يَجْنِي جَانٍ إِلَّا عَلَی نَفْسِهِ وَلَا يَجْنِي وَالِدٌ عَلَی وَلَدِهِ وَلَا وَلَدٌ عَلَی وَالِدِهِ أَلَا إِنَّ الْمُسْلِمَ أَخُو الْمُسْلِمِ فَلَيْسَ يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ مِنْ أَخِيهِ شَيْئٌ إِلَّا مَا أَحَلَّ مِنْ نَفْسِهِ أَلَا وَإِنَّ کُلَّ رِبًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ مَوْضُوعٌ لَکُمْ رُئُوسُ أَمْوَالِکُمْ لَا تَظْلِمُونَ وَلَا تُظْلَمُونَ غَيْرَ رِبَا الْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَإِنَّهُ مَوْضُوعٌ کُلُّهُ أَلَا وَإِنَّ کُلَّ دَمٍ کَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ مَوْضُوعٌ وَأَوَّلُ دَمٍ وُضِعَ مِنْ دِمَائِ الْجَاهِلِيَّةِ دَمُ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ کَانَ مُسْتَرْضَعًا فِي بَنِي لَيْثٍ فَقَتَلَتْهُ هُذَيْلٌ أَلَا وَاسْتَوْصُوا بِالنِّسَائِ خَيْرًا فَإِنَّمَا هُنَّ عَوَانٍ عِنْدَکُمْ لَيْسَ تَمْلِکُونَ مِنْهُنَّ شَيْئًا غَيْرَ ذَلِکَ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ فَإِنْ فَعَلْنَ فَاهْجُرُوهُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوهُنَّ ضَرْبًا غَيْرَ مُبَرِّحٍ فَإِنْ أَطَعْنَکُمْ فَلَا تَبْغُوا عَلَيْهِنَّ سَبِيلًا أَلَا إِنَّ لَکُمْ عَلَی نِسَائِکُمْ حَقًّا وَلِنِسَائِکُمْ عَلَيْکُمْ حَقًّا فَأَمَّا حَقُّکُمْ عَلَی نِسَائِکُمْ فَلَا يُوطِئْنَ فُرُشَکُمْ مَنْ تَکْرَهُونَ وَلَا يَأْذَنَّ فِي بُيُوتِکُمْ لِمَنْ تَکْرَهُونَ أَلَا وَإِنَّ حَقَّهُنَّ عَلَيْکُمْ أَنْ تُحْسِنُوا إِلَيْهِنَّ فِي کِسْوَتِهِنَّ وَطَعَامِهِنَّ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ شَبِيبِ بْنِ غَرْقَدَةَ
حسن بن علی خلال، حسین بن علی جعفی، زائدة، شبیب بن غرقدہ، سلیمان بن عمرو بن احوص، حضرت عمرو بن احوص رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں حجة الوداع کے موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کرنے کے بعد نصیحت کی پھر خطبہ دیا اور فرمایا کونسا دن ہے جس کی حرمت میں تم لوگوں کے سامنے بیان کر رہا ہوں؟ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین مرتبہ یہی سوال کیا) لوگوں نے جواب دیا یا رسول اللہ ! حج اکبر کا دن ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے خون تمہارے اموال اور تمہاری عزتیں ایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہیں جیسے آج کا یہ دن تمہارے اس شہر اور اس مہینے میں۔ جان لو کہ ہر جرم کرنے والا اپنا ہی نقصان کرتا ہے کوئی باپ اپنے بیٹے کے جرم اور کوئی بیٹا اپنے باپ کے جرم کا ذمہ دار نہیں۔ آگاہ ہو جاؤ کہ مسلمان مسلمان کا بھائی ہے اور کسی مسلمان کے لئے حلال نہیں کہ اپنے کسی بھائی کی کوئی چیز حلال سمجھے۔ جان لو کہ زمانہ جاہلیت کے سب سود باطل ہیں اور صرف اصل مال ہی حلال ہے۔ نہ تم ظلم کرو اور نہ تم پر ظلم کیا جائے۔ ہاں البتہ عباس بن عبدالمطلب کا سود اور اصل دنوں معاف ہیں۔ پھر جان لو کہ زمانہ جاہلیت کا ہر خون معاف ہے۔ پہلا خون جسے ہم معاف کرتے اس کا قصاص نہیں لیتے حارث بن عبدالمطلب کا خون ہے۔ وہ قبیلہ بنولیث کے پاس رضاعت (دودھ پینے) کے لئے بھیجے گئے تھے کہ انہیں ہزیل نے قتل کر دیا تھا۔ خبردار عورتوں کے ساتھ حسنِ سلوک کرو۔ یہ تمہارے پاس قیدی ہیں تم ان کی کسی چیز کی ملکیت نہیں رکھتے مگر یہ کہ وہ بے حیائی کا ارتکاب کریں تو تم انہیں اپنے بستروں سے الگ کر دو اور ہلکی مار مارو کہ اس سے ہڈی وغیرہ نہ ٹوٹنے پائے۔ پھر اگر وہ تمہاری فرمانبرداری کریں تو ان کے خلاف بہانے تلاش نہ کرو۔ جان لو کہ جیسے تمہارا تمہاری عورتوں پر حق ہے اسی طرح ان کا بھی تم پر حق ہے۔ تمہارا ان پر حق یہ ہے کہ وہ ان لوگوں کو تمہارے بستروں کے قریب نہ آنے دیں جنہیں تم پسند نہیں کرتے بلکہ ایسے لوگوں کو بھی گھروں میں داخل ہونے کی اجازت نہ دیں جنہیں تم اچھا نہیں سمجھتے۔ اور ان کا تم پر حق یہ ہے کہ ان کے کھانے اور پہننے کی چیزوں میں سے اچھا سلوک کرو۔ یہ حدیث حسن صحیح ہے اور اسے ابوالاحوص شبیب بن غرقدہ سے روایت کرتے ہیں۔
Sayyidina Amr ibn Ahwas (RA) narrated: I was with Allah’s Messenger (SAW) during the farewell pilgrimage. He praised and glorified Allah, gave advice and delivered the sermon, asking, “Which day is it that I declare sacred?” He asked this thrice. The people responded, “The day of Hajj Akbar (great pilgrimage), O Messenger of Allah (SAW) .” He said, “Your blood, your property and your honour are sacred to all of you as the sanctity of this your day in this your city in this your month. Know that a soul commits offence only against himself. No father commits a crime calling for punishment on the son and no son commits a crime for which his father is punished. Know that a Muslim is a brother of another Muslim , so nothing of his brother is lawful to a Muslim save what he makes lawful. Know, all interest of the jahiliyah is written off, for you is only the principal amount. Do not wrong anyone, nor should you be wronged. And the interest of Abbas ibn Abdul Muttalib is abolished, all of it. Know that all blood of the jahiliyah is abolished, and the first blood that I abolish of the blood of jahiliyah is the blood of Harith ibn Abdul MuttalibO who was suckled among the Banu Layth, Hudayl having killed him. Know that I instruct you about women be good to them, for, they are with you under Allah’s security. You own nothing of them save that if they commit open indecency. If they do that then separate them from your bed and beat them lightly. And if they obey you then do not seek pretext against them. Know that you have right over your women and your women have right over you. As for your right over your women, it is that they should not allow those people to come near your bed whom you dislike and allow no one in your house whom you dislike. And know that their right over you is that you be good to them in regard to their clothing and their food.”
[Bukhari 4406,Abu Dawud 3334, Ibn e Majah 3055,Ahmed 15507]
——————————————————————————–
